ڈینش خاتون سے زیادتی، بھارت میں پانچ افراد مجرم قرار
6 جون 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ چھ جون بروز پیر نئی دہلی کی ایک عدالت نے پانچ افراد کو جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دے دیا ہے۔ عدالت ان مجرمان کو سزا نو جون کو سنائے گی۔
عدالتی ذرائع کے مطابق ان پانچوں افراد پر استغاثہ نے جرم ثابت کر دیا ہے کہ انہوں نے باون سالہ ڈنمارک کی ایک خاتون شہری کو نہ صرف جنسی تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے لوٹا بھی۔ یہ یورپی سیاح خاتون جنوری سن 2014 میں وسطی نئی دہلی میں اپنے ہوٹل کا پتہ بھول گئی تھی جبکہ ان پانچ افراد نے اسے چاقو کے زور پر اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔
جنسی ہوس کا نشانہ بننے والے ڈنمارک کی خاتون کے مطابق جب ہوٹل کا پتہ بھولنے کے بعد اس نے ان لوگوں سے پتہ دریافت کیا تو وہ اسے جھانسہ دے کر کہیں اور لے گئے، جہاں انہوں نے اس زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایڈیشنل سیشن جج رامیش کمار نے کہا، ’’میں ان تمام پانچوں ملزمان کو مجرم قرار دیتا ہوں۔ ان کو سزا نو جون کو سنائی جائے گی۔‘‘ اس جرم میں شریک دیگر تین ملزمان کے خلاف کارروائی کم عمروں کی کورٹ میں کی جا رہی ہے جبکہ ایک ملزم اس عدالتی کارروائی کے دوران ہی فوت ہو گیا تھا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جب جج نے ان ملزمان کو مجرم قرار دیا تو وہ جذبات سے عاری تھے۔ کمرہ عدالت میں ان ملزمان کا کوئی رشتہ دار بھی موجود نہیں تھا۔ اس موقع پر وکیل صفائی دنیش شرما نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ فیصلہ عجلت میں سنایا گیا ہے کیونکہ انہوں نے درخواست جمع کرا رکھی تھی کہ اس کیس کی تفصیلات کا سنیئر ججز مطالعہ کریں۔
دنیش شرما کے بقول انہیں اس درخواست پر کوئی جواب ملنے سے قبل ہی ان کے مؤکلوں کو مجرم قرار دے دیا گیا ہے، ’’ہم نے ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہوئی ہے کہ کچھ گواہان کو عدالت میں ایک مرتبہ پھر پیش کیا جائے تاکہ ان کی شہادت پر جرح کرتے ہوئے اُن کے بیان کی تصدیق کی جا سکے۔‘‘
بھارت میں جنسی زیادتی کے نئے سخت قوانین کے تحت اجتماعی زیادتی کے جرم میں ملوث پائے جانے والوں کو کم ازکم بیس برس کی قید سنائی جا سکتی ہے۔ بھارت میں جنسی زیادتی کے ان گنت کیسوں کی وجہ سے حکومت نے اس تناظر میں قوانین کو سخت تر بنا دیا ہے۔