ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں خسرے کی وبا
26 جولائی 2011کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے مشن کی طرف سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
’’ڈیمو کریٹک ریپبلک کانگو میں اس سال جنوری سے لے کر جون تک کے درمیانی عرصے میں اس بیماری نے ایک لاکھ 15 ہزار چھ سو بچوں کو متاثر جبکہ 11 سو 45 کو ہلاک کیا۔‘‘
اقوام متحدہ کے آفس فار دی کوآرڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز OCHA کے مطابق بچوں کو اس وبا سے بچانے کے لیے 3.1 ملین بچوں تک خسرے کی ویکسین کی فراہمی ممکن بنائی جا رہی ہے۔
بچوں کے لیے ویکسینیشن میں تیزی رواں برس مئی میں شروع ہوئی تھی، جب ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز یا MSF نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ڈیمو کریٹک ریپبلک کانگو میں بچوں کو خسرے سے بچانے کے لیے حفاظتی ٹیکوں اور قطروں کے حوالے سے ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ MSF نے عالمی ادارہ صحت سمیت بین الاقوامی تنظیموں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس سلسلے میں غفلت سے کام لے رہی ہیں۔ اس تنظیم کے بقول خسرے کی وبا کے خلاف موثر اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ قابو سے باہر ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں بچوں کی بڑی پیمانے پر ہلاکتیں سامنے آ سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں ہیضے اور پولیو کی وبا بھی پھیل رہی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک