ڈوئچے پوسٹ کا ’پیکٹ کاپٹر‘: ڈرون کے ذریعے ڈاک بھی
6 دسمبر 2013برلن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق Deutsche Post-DHL کی طرف سے جمعرات کی رات بتایا گیا کہ اس ادارے نے فضائی راستے سے پیکٹوں کی ڈرون کے ذریعے صارفین کے گھروں تک ترسیل کا پروگرام بنایا ہے۔ بہت بڑے امریکی آن لائن سٹور ایمیزون نے گزشتہ پیر کے روز یہ اعلان کر کے کسٹمر ڈیلیوری کے شعبے میں تہلکہ مچا دیا تھا کہ وہ اپنے گاہکوں کو ان کی خرید کردہ مصنوعات ڈرون طیاروں کے ذریعے پہنچانے کے ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جو اگلے پانچ سال میں کُلی طور پر فعال ہو سکتا ہے۔
اس پس منظر میں ڈوئچے پوسٹ کی ایک خاتون ترجمان نے بتایا کہ اس جرمن ادارے کا ڈرون کے ذریعے ڈیلیوری کا منصوبہ ایمیزون کے ڈرون پروجیکٹ سے بھی پہلے کا ہے لیکن ابھی یہ اسکیم اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ڈوئچے پوسٹ کی ترجمان نے کہا کہ یہ پروجیکٹ اس وقت اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور زیادہ توجہ اس بات پر دی جا رہی ہے کہ یہ کمپنی پیکٹوں کے ذریعے بھیجی جانے والی ادویات ان کے وصول کنندگان کو ’ڈرون ہوم ڈیلیوری‘ کی صورت میں پہنچا سکے۔
ایمیزون نے اپنے ڈرون منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے جو ویڈیو پوسٹ کی، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ڈرون دراصل ایک فلیٹ اسکرین ٹیلی وژن کی جسامت کا ہو گا اور اس پر لگے آٹھ چھوٹے چھوٹے ہیلی کاپٹر rotors اسے زمین سے فضا میں بلند ہونے میں مدد دیں گے۔ ایمیزون کے ڈرون ڈیلیوری پروجیکٹ کے بارے میں رپورٹیں منظر عام پر آنے کے بعد امریکی میڈیا میں ایسی رپورٹیں بھی شائع ہوئیں کہ بہت بڑی امریکی کوریئر کمپنی UPS بھی اپنے گاہکوں کو ان کے سامان کی ہوم ڈیلیوری کے لیے ڈرون استعمال کرنے پر ریسرچ کر رہی ہے۔
دریائے رائن کے اوپر پیکٹ کاپٹر
عالمی سطح پر مصروف عمل کوریئر سروس DHL ڈوئچے پوسٹ کی ایک ذیلی کمپنی ہے۔ ڈوئچے پوسٹ کی ترجمان کے مطابق یہ ادارہ اگلے ہفتے ہی سے پانچ روز کے لیے جرمنی میں دریائے رائن کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک بذریعہ ڈرون ادویات کی فراہمی کے ایسے تجربات کرے گا، جنہیں کامیابی کی صورت میں بعد میں ڈاک کی ترسیل کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکے گا۔
اس بارے میں جرمن شہر بون سے شائع ہونے والے اخبار General-Anzeiger کی ایک رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے ڈوئچے پوسٹ کی ترجمان نے کہا کہ ان ’ڈرون ڈیلیوری تجربات‘ کے دوران شہر میں ایک دواخانے سے مختلف قسم کی ادویات بون ہی میں ڈوئچے پوسٹ کے ہیڈکوارٹرز میں اس کمپنی کے اہلکاروں کو ڈیلیور کی جائیں گی۔ ڈوئچے پوسٹ ڈی ایچ ایل کا انٹرنیشنل ہیڈ کوارٹر بون میں ڈوئچے ویلے کی عمارت کے بالکل ساتھ ہی واقع ہے اور آسمان سے باتیں کرتی یہ عمارت پوسٹ ٹاور کہلاتی ہے۔
ڈوئچے پوسٹ کی ترجمان نے خبر ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہمارے ادارے کو شروع سے ہی یقین تھا کہ ڈرون کمرشل ڈیلیوری کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ خاص طور پر ایسی ادویات کے لیے جن کی فوری ڈیلیوری انتہائی ضروری ہو۔ لیکن فی الحال ہمارے ادارے کا پیکٹ کاپٹر کے سلسلے میں تجربات سے آگے تک کے استعمال کا کوئی فوری ارادہ نہیں ہے۔‘‘
امریکا میں مروجہ قوانین کے مطابق ڈرون طیاروں کا سول مقاصد کے لیے استعمال 2015ء تک منع ہے تاہم جرمنی میں بہت چھوٹے یا ’منی ڈرونز‘ کے سول مقاصد کے لیے استعمال پر پابندیاں مقابلتاﹰ انتہائی کم ہیں۔