1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک میں فائرنگ کے دو واقعات: دو شہری ہلاک

کشور مصطفیٰ15 فروری 2015

ڈنمارک کی پولیس نے اتوار کو کوپن ہیگن میں اُس شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے جس کے بارے میں پولیس کوشبہ تھا کہ اُس نے آزادئی رائے کا پرچار کرنے والی ایک تقریب اور یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر بھی حملہ کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Ec0x
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Sylvest

ہفتے کے روز دو مسلح افراد نے ایک ایسے کیفے کو نشانہ بنایا تھا جہاں سویڈن کے ایک آرٹسٹ لارس وِلِکس (Lars Vilks) کے ساتھ آزادئی رائے کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس آرٹسٹ کو ماضی میں پیغمبر اسلام کا خاکہ بنانے کے سبب جان سے مار دینے کی دھمکیاں مل چُکی تھیں۔ اس کیفے پر ہونے والے حملے میں پولیس کے مطابق آرٹسٹ لارس وِلِکس کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اس میں ایک 55 سالہ شہری ہلاک اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

ہفتے کی شام کوپن ہیگن میں ایک کیفے پر ہونے والے حملے کے چند گھنٹوں بعد ایک قریبی یہودی عبادت گاہ کے قریب ہونے والی فائرنگ میں بھی ایک شخص کی ہلاکت ہوئی۔ پولیس کے مطابق اس شخص کے سر پر گولی لگی تھی جس کے سبب اُس نے موقع پر ہی دم توڑ دیا جبکہ اس واقعے میں دو مزید پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس طرح ہفتے کے روز ڈنمارک کے شہر کوپن ہیگن میں چند گھنٹوں کے اندر ہونے والی دو دہشت گردانہ کارروائیوں میں دو شہری ہلاک اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ڈنمارک کے وزیر اعظم نے پہلی فائرنگ کو ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ یہ حملہ جنوری میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں طنز نگار ہفت روزہ شارلی ایبدو کے آفس پر ہونے والے خون ریز حملے سے خاصی مشابہت رکھتا ہے۔ شارلی ایبدو کے دفتر کے بعد دہشت گردوں نے پیرس ہی میں قائم یہودیوں کی ایک سُپر مارکیٹ پر بھی حملہ کیا تھا۔

ڈنمارک کی پولیس نے ہفتے کے دہشت گردانہ واقعات کے فوری بعد ایک بڑا آپریشن شروع کر دیا ہے، جس میں ہیلی کوپٹرز کی مدد سے دہشت گردوں کی تلاش کا کام شروع کیا گیا جبکہ کوپن ہیگن کی اُن سڑکوں پر بھی بکتر بند گاڑیاں دوڑ رہی ہیں جنہیں نہایت پُر سکون تصور کیا جاتا ہے۔

kopenhagen terror attentäter dänemark synagoge kulturzentrum anschläge
یہودی عبادت گاہ کے قریب ہونے والی فائرنگ میں بھی ایک شخص ہلاک ہو گیاتصویر: reuters

پولیس کے مطابق اُس نے ہفتے کی شام کیفے پر حملہ اور سیناگاگ کے نزیدک ہونے والے حملے کے بعد اتوار کی صبح سویرے پانچ بجے تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور اِس کے نتیجے میں نوربرو کے علاقے میں ایک شخص مارا گیا۔ نوربرو کا مقام ہفتے کے روز فائرنگ کا نشانہ بننے والے علاقے سے زیادہ دور نہیں ہے۔

کوپن ہیگن کے پولیس چیف انسپکٹر ٹوربن مولگارڈ ژینزن نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" ہمارا خیال ہے کہ دہشت گردی کے ان دونوں واقعات میں ایک ہی مجرم ملوث تھا جسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے" ۔

Dänemark Kopenhagen Schießerei Blasphemie Debatte
ڈنمارک کی پولیس نے فوری طور پر ایک بڑا آپریشن شروع کر دیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Engel

اطلاعات کے مطابق ہفتے کے روز ڈنمارک کے کیفے ایونٹ میں فرانسیسی سفیر Francois Zimeray بھی موجود تھے اور انہوں نے جنوری میں شارلی ایبدو پر حملے کے بعد ڈنمارک کی طرف سے آزادئی رائے کی حمایت میں منعقد کی جانے والی اِس تقریب کو سراہا۔ عینی شاہدین کے مطابق کوپن ہیگن کے کیفے میں جیسے ہی اس سیمینار کا آغاز ہوا ویسے ہی کیفے پر باہر سے گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہو گئی۔ ایک حملہ آور نے کیفے میں داخل ہونے کی کوشش میں باہر سے کم از کم 40 گولیاں فائر کیں۔

دریں اثناء ڈنمارک کے وزیر اعظم ہلے تھرننگ شمڈٹ نے اخباری نمائندوں کے ساتھ جائے وقوعہ سے نزدیک بات چیت کرتے ہوئے کہا، " ہمیں یقین ہے کہ یہ حملہ ایک سیاسی محرک تھا اور اس لیے ہم اسے دہشت گردانہ حملہ قرار دے رہے ہیں" ۔