1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پینگ شوائی کیس: چین میں خواتین کے تمام ٹینس ٹورنامنٹ معطل

2 دسمبر 2021

وومنز ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے چین میں خواتین سے متعلق ہونے والے تمام ٹینس ٹورنامنٹ کو فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسے چین میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں کھلاڑیوں کی حفاظت پر تشویش لاحق ہے۔

https://p.dw.com/p/43ikZ
China  Peng Shuai Australian Open
تصویر: Adnan Abidi/Reuters

خواتین ٹینس کی عالمی تنظیم 'وومنز ٹینس ایسوسی ایشن' (ڈبلیو ٹی اے) نے یکم دسمبر بدھ کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں چین میں ہونے والے خواتین کے اپنے تمام ٹورنامنٹس کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ چین کی اسٹار ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے دو نومبر کو چینی حکومت کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار کے خلاف جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ادارے کا یہ اعلان سامنے آیا ہے۔

ڈبلیو ٹی اے کے چیئرمین اور سی ای او سٹیو سائمن نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا، ''میں نہیں جانتا کہ میں اپنے کھلاڑیوں کو وہاں مقابلہ کرنے کے لیے کیسے کہوں جبکہ پینگ شوائی کو آزادانہ بات چیت کی بھی اجازت نہیں ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان پر جنسی زیادتی کے الزام کی تردید کے لیے دباؤ ڈالا گیا ہو۔''

سائمن کا مزید کہنا تھا کہ پینگ شوائی کے الزامات کو سنجیدگی سے لینے اور انہیں سننے کی ضرورت تھی کیونکہ انہوں نے اس بارے میں بولنے کی ہمت کی۔ خاص طور پر جب، ''وہ اس کے خطرات اور نتائج سے آگاہ تھیں کہ انہیں کس طرح کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس کے باوجود انہوں نے کھل کر آواز اٹھائی۔''

پینگ شوائی کی پوسٹ کا حوالہ

وومنزٹینس ایسوسی ایشن کے سربراہ نے اس موقع پر چینی کھلاڑی کی اس پوسٹ کا بھی حوالہ دیا جو چینی سوشل میڈیا 'ویبو' پر شائع ہونے کے فوری بعد سائٹ سے ہٹا لی گئی تھی۔

Tennis | Guanghou | Peng Shuai
تصویر: HPIC/picture alliance

انہوں نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''جیسا کہ پینگ نے اپنی پوسٹ میں کہا ہے، ''چاہے یہ ایک پتھر سے ٹکرانے والے انڈے کے مانند ہی کیوں نہ ہو، یا پھر ایک ایسا پروانہ جو شعلے کی طرف جا کر اپنی تباہی کو دعوت دے رہا ہو، میں تمہارے بارے میں سچ ہی بتاؤں گی۔''

تین بار کی اولمپیئن اور ڈبلز کی سابق عالمی نمبر ایک کھلاڑی پینگ شوائی دو نومبر کو سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کرنے کے بعد اچانک لا پتہ ہو گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے چین کے سابق نائب وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر اپنے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔  چین میں انٹرنیٹ کی نگرانی کرنے والے ادارے نے ان کی اس پوسٹ کو چند منٹوں میں ہی ہٹا دیا تھا۔

کھلاڑیوں کی سکیورٹی سے سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا

ان کی گمشدگی کی خبر آنے کے بعد جب کئی حلقوں کی جانب سے اس پر نکتہ چینی شروع ہوئی تو تقریباً دو ہفتے بعد وہ بیجنگ میں اس وقت دوبارہ منظر عام آئیں جب انہوں نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باخ سے ویڈیو کال پر گفتگو کی تھی۔

گرچہ پینگ کی اس فوٹیج کے سامنے آنے کے بعد سے ان کی حفاظت سے متعلق خدشات میں کمی آئی ہے تاہم ان کی حفاظت کے حوالے سے تشویش اب بھی برقرار ہیں۔ منگل کو ہی یورپی یونین نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پینگ کی خیریت اور ان کی حفاظت سے متعلق ''قابل تصدیق ثبوت'' فراہم کرے۔

ڈبلیو ٹی اے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں آئندہ مزید کسی نوٹس تک چین میں خواتین سے متعلق تمام ٹینس ٹورنامنٹ پر پابندی عائد رہے گی۔ اس کے مطابق وہ اپنے کھلاڑیوں کی سیکورٹی کے بارے میں فکر مند ہے اور اس سے سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔  

 بیجنگ کی وزارت خارجہ نے 23 نومبر کواپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پینگ شوائی کا کیس، اس کے بعد ان کا لاپتہ ہو جانا اور پھر اس حوالے سے فراہم کی جانے والی معلومات اور سوالات کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ''بد نیتی سے پیش کیا جا رہا ہے۔''

 (جان سلک)/ ص ز/ ج ا

چین میں جبری گمشدگیاں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں