ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا، کہانی میں نیا موڑ
31 مئی 2012پاکستانی قبائلی نظامِ انصاف کے تحت دی جانے والی سزا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ عدالت نے یہ سزا ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایک عسکریت پسند تنظیم کی معاونت پر دی۔ اس تفصیلی سزا کے آخری پیراگراف میں یہ بھی درج ہے کہ عدالت کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی ایک غیر ملکی جاسوس تنظیم کے لیے بھی کام کرتے تھے، تاہم اس حوالے سے سزا دینا اس قبائلی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہ اطلاعات تھیں کہ گزشتہ برس مئی میں ایبٹ آباد میں ایک اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکا کی معاونت کرنے پر ڈاکٹر شکیل کو ملک سے غداری کے جرم میں 33 برس قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
بدھ کے روز پاکستانی میڈیا پر سامنے آنے والے عدالتی فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے ساتھ روابط تھے اور یہ تنظیم ملک میں دہشت گردی اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے متعدد واقعات میں ملوث ہے۔
اب تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ اس سے قبل پاکستانی حکام نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا کو امریکا کے لیے جاسوسی اور ملک سے غداری کے جرم کے تحت کیوں قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل سمیع اللہ آفریدی نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا ہے کہ منظر عام پر آنے والے عدالتی فیصلے میں درج الزامات، ان الزامات سے بالکل مختلف ہیں، جن سے انہیں پہلے آگاہ کیا گیا تھا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اس طرح کا عدالتی فیصلہ ڈاکٹر آفریدی کی سزا کے حوالے سے پاکستان اور امریکا کے درمیان پیدا ہو جانے والے تناؤ میں کمی کی حکومتی کوشش بھی ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے ڈاکٹر شکیل کو دی جانے والی سزا کے ردعمل میں پاکستان کے لیے 33 ملین ڈالر کی امداد روکنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس مقدمے کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
at/aba (Reuters)