1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر آفریدی پر رنگین مزاجی کے نئے الزامات

Adnan Ishaq29 مئی 2012

اسامہ بن لادن کی تلاش میں تعاون کرنے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی پر ملک سے غداری کے علاوہ اب نئے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ان کا تعلق ڈاکٹر آفریدی کے ذاتی کردار سے ہے۔

https://p.dw.com/p/153v3
تصویر: dapd

اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر شکیل آفریدی شراب نوشی کا شوق رکھتے تھے، انتہائی رنگین مزاج تھے، یہاں تک کہ انہوں نے مبینہ طور پر نہ صرف خواتین پر جنسی حملے کیے بلکہ انہیں ہراساں بھی کیا۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی کو صرف آسان طریقے سے زیادہ سے زیادہ پیسےکمانے میں ہی دلچسپی تھی اور وہ دولت کے بارے میں جنونی تھے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی شعبہ صحت کی وہ دستاویزات بھی دیکھی ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2002ء میں ان کے شعبے نے انہیں ایک بدعنوان، ناقابل اعتبار اور سرکاری ملازمت کے لیے ناموزوں شخص قرار دے دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی کو گرفتاری سے قبل ہی اس نوعیت کے متعدد الزامات کا سامنا تھا۔

امریکی حکام ڈاکٹر آفریدی کو ہیرو کا درجہ دے رہے ہیں اور انہوں نے ان پر عائد ان نئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ واشنگٹن میں ایک سینئر امریکی اہلکار نےکہا کہ انہیں آفریدی کے حوالے سے کسی بھی قابل اعتراض رویے کا کوئی علم نہیں ہے۔ ’’ہماری معلومات کے مطابق ڈاکٹر آفریدی اپنے شعبے کے ایک قابل بھروسہ اور باعزت رکن ہیں۔ ان کی گرفتاری اور نئے الزامات انہیں بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔‘‘ ایک اور امریکی اہلکار کے مطابق پاکستانی حکام ایک ایسے شخص کی کردار کشی کر رہے ہیں، جس نے ’’مطلوب ترین دہشت گرد اسامہ بن لادن کو پکڑنے میں مدد دی اور بن لادن کے ہاتھ پاکستانیوں کے خون سے بھی رنگے ہوئے تھے۔‘‘

Symbolbild Terrorgruppe Al-Kaida Bin Laden
اسامہ بن لادن کے ہاتھ پاکستانیوں کے خون سے بھی رنگے ہوئے تھے، امریکی اہلکارتصویر: Picture-Alliance/dpa

خیبر ایجنسی میں شعبہ صحت کے سابق اعلیٰ ترین سرکاری افسر طارق حیات نے بتایا کہ وہ شکیل آفریدی کو اس وقت سے جانتے ہیں، جب وہ سینئر میڈیکل افسر کے عہدے پر ہسپتال میں فائز تھے۔ ’’میری دو مرتبہ شکیل آفریدی سے ملاقات ہوئی ہے۔ میں نے اُن سے ایک نرس کے ساتھ زیادتی کرنے اور ہسپتال کے آلات چرانے کے الزامات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی تھی۔ میں نے انہیں باور کرایا تھا کہ وہ ایک بدکردار اور بے اصول انسان ہیں۔‘‘

ڈاکٹر آفریدی کے بھائی جمیل آفریدی نے کہا ہے، ’’اگر میرے بھائی نے کچھ غلط کیا ہوتا تو اس کے پاس امریکی ویزا ہے، وہ پاکستان سے فرار ہو کر امریکا جا سکتا تھا‘‘۔ تاہم انہوں نے ہراساں کرنے اور بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا۔ ’’میری جان کو خطرہ ہے، اس وجہ سے میں روپوش ہوں بلکہ تمام گھر والوں کی جان خطرے میں ہے‘‘۔ شکیل آفریدی پر لگائے جانے والے ان نئے الزامات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ آفریدی خاندان کے وکیل نے بھی اس نئے تنازعے پرکسی بھی قسم کا بیان دینے سے گریز کیا۔

ai / mm (Reuters)