1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ ویتنام اہم کیوں ہے؟

12 دسمبر 2023

چینی صدر شی جن پنگ ہنوئی پہنچ گئے ہیں، پچھلے چھ برسوں میں یہ ویتنام کا ان کا پہلا دورہ ہے، ستمبر میں امریکی صدر بھی ہنوئی گئے تھے۔ شی کے دورے کا ایک اہم مقصد کمیونسٹ ملک پر امریکہ کے بڑھتے اثرات کو روکنے کی کوشش کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4a357
شی جن پنگ کا پچھلے چھ برسوں کے دوران ویتنام کا یہ پہلا دورہ ہے
شی جن پنگ کا پچھلے چھ برسوں کے دوران ویتنام کا یہ پہلا دورہ ہےتصویر: Minh Hoang/AP/picture alliance

 

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ "شی جن پنگ ایک خصوصی طیارے کے ذریعہ بارہ دسمبر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر کے وقت ہنوئی پہنچ گئے اور سوشلسٹ جمہوریہ ویت نام کا اپنا سرکاری دورہ شروع کر دیا ہے۔"

شی جن پنگ کا پچھلے چھ برسوں کے دوران ویتنام کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وہ اس دورے کے دوران کمیونسٹ ملک پر امریکہ کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنے کی کوشش کریں گے۔ ستمبر میں امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ویتنام کا دورہ کیا تھا جس کے بعد ہنوئی نے واشنگٹن کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کردیا تھا۔ بائیڈن نے یہ دورہ چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت پر لگام لگانے کی امریکی کوششوں کا حصہ تھا۔

چینی اور امریکی صدور میں کن اہم امور پر بات ہوئی؟

شی جن پنگ اس دورے کے دوران ویتنام کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ گوین پھو ٹرونگ سے بھی ملاقات کریں گے۔

ویتنام کی 'بیمبو ڈپلومیسی'

حالیہ عرصے میں امریکہ اور ویتنام کے درمیان کافی قربت آئی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ چین ایک کمیونسٹ ملک میں امریکہ کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنا چاہتا ہے۔

ویتنام طویل عرصے سے 'بیمبو ڈپلومیسی' پر کاربند ہے، یعنی دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے جائیں۔

جب امریکی صدر ہنوئی میں تھے تو ویتنام نے بحیرہ جنوبی چین میں چین کے بڑھتے اثرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا، دوسری طرف چین کے ساتھ اس کے گہرے اقتصادی تعلقات ہیں۔ دونوں ہی ملکوں میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت ہے۔

ویتنام اور چین کے درمیان "جامع اسٹریٹیجک پارٹنرشپ" بھی ہے جو ویتنام کا کسی ملک کے ساتھ اعلیٰ ترین سفارتی تعلق ہے۔ ہنوئی اور واشنگٹن نے بھی ستمبر میں اپنے تعلقات کو اسی سطح پر اپ گریڈ کرلیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے منگل کے روز کہا کہ صدر کا دورہ چین اور ویتنام کے رشتوں کو اعلیٰ ترین سطح پر لے جائے گا۔

ویت نام جنگ کی مشہور عالم ’نیپام گرل‘ کے لیے ڈریسڈن امن انعام

ان کے اس بیان کا یہ مطلب اخذ کیا جارہا ہے کہ شی جنگ پنگ ویتنام کو اپنے اس گروپ میں شامل ہونے کے لیے کہہ سکتے ہیں، جس میں چین کے وہ تمام شراکت دار ایک ساتھ ہیں، جن کا اقتصادی، سکیورٹی اور سیاسی امور پر یکساں نقطہ نظر ہے۔

ویتنام کے نہان ڈان اخبار میں منگل کے روز شائع ایک مضمون میں چینی صدر شی جن پنگ نے لکھا ہے کہ،" ایشیا کا مستقبل کسی اور کے نہیں بلکہ ایشیائیوں کے ہاتھوں میں ہے۔"

وانگ نے بتایا کہ چینی صدر کے ایجنڈے میں سیاست، سکیورٹی، سیاسی تعاون، رائے عامہ کی تشکیل، کثیر فریقی امور اور بحری امور شامل ہیں۔

ویتنام اور چین کے درمیان "جامع اسٹریٹیجک پارٹنرشپ" بھی ہے جو ویتنام کا کسی ملک کے ساتھ اعلیٰ ترین سفارتی تعلق ہے
ویتنام اور چین کے درمیان "جامع اسٹریٹیجک پارٹنرشپ" بھی ہے جو ویتنام کا کسی ملک کے ساتھ اعلیٰ ترین سفارتی تعلق ہےتصویر: Minh Hoang/AP/picture alliance

دورے کی اہمیت

شی جن پنگ کا یہ دو روزہ دورہ ایسے وقت ہورہا ہے جب چین اور فلپائن کے درمیان سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں دونوں ملکوں کے درمیان کئی جھڑپیں ہوچکی ہیں۔

بیجنگ بحیرہ جنوبی چین میں اپنا 'خطرناک' رویہ ترک کرے، امریکہ

پیر کے رزو فلپائن نے الزام لگایا تھا کہ ایک چینی بحریہ کے ایک جہاز نے اس کی کشتیوں پر پانی کے توپوں کی بوچھا ر کی۔ اس کے بعد فلپائن نے چین کے سفیر کو طلب کرلیا تھا اور انہیں ملک بدر کرنے کی دھمکی تک دی تھی۔

ایسے میں چین کے لیے ویتنام اور بھی اہم ہوجاتا ہے کیونکہ ملائشیا، برونئی اور تائیوان کے ساتھ وہ بھی بحیرہ جنوبی چین میں کئی جزائر پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔

 ج ا/ ص ز(اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)