1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر اور شہباز شریف کے مابین کیا کچھ طے پایا؟

2 نومبر 2022

بیجنگ حکومت اپنے اتحادی ملک پاکستان کو ایک سو ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ والی ہائی سپیڈ ٹرین ٹیکنالوجی برآمد کرے گی۔ ساتھ ہی چینی صدر شی نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کی مالی صورت حال مستحکم بنانے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

https://p.dw.com/p/4IyKN
چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے گریٹ ہال آف دا پیپل میں ملاقات کی
چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے گریٹ ہال آف دا پیپل میں ملاقات کیتصویر: Press Information Department/REUTERS

چین کے سرکاری میڈیا  نے ملکی صدر شی جن پنگ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بیجنگ حکومت پاکستان کی مالی صورت حال مستحکم بنانے کی کوششوں میں ساتھ دیتی رہے گی۔ چینی صدر کا یہ اہم بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف چین کے دورے پر ہیں۔

پاکستان میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب اور تقریباﹰ 30 ارب ڈالر کے مادی نقصانات کے بعد اسلام آباد حکومت کو ادائیگیوں کے حوالے سے عدم توازن کا سامنا ہے۔ قبل ازیں توقع کی جا رہی تھی کہ پاکستان چین سے لیے گئے قرضوں میں ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ قرضوں کی مالیت تقریباﹰ 23 بلین ڈالر بنتی ہے۔

ملاقات میں کن معاملات پر اتفاق ہوا؟

چینی صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے گریٹ ہال آف دا پیپل میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ چین اور پاکستان کو اپنے اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کے لیے مزید مؤثر انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔ چینی صدر نے گوادر کی بندرگاہ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو بھی تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 بیجنگ حکومت اپنے اتحادی ملک پاکستان کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ والی ہائی سپیڈ ٹرین ٹیکنالوجی بھی برآمد کرے گی
بیجنگ حکومت اپنے اتحادی ملک پاکستان کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ والی ہائی سپیڈ ٹرین ٹیکنالوجی بھی برآمد کرے گیتصویر: Xie Huanchi/Xinhua News Agency/AP/picture alliance

چین پاکستان میں کان کنی اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں شامل ہے۔ ان منصوبوں میں گہرے پانی والی گوادر بندرگاہ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ سی پیک منصوبے کی مجموعی مالیت 65 ارب ڈالر بنتی ہے۔

پاکستان کے ریلوے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کا منصوبہ

چینی صدر نے مزید کہا ہے کہ مین لائن-1 (ML-1)کے آغاز کے لیے دونوں ملکوں کو مل کر راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنا چاہییں۔ مین لائن-1 کے تحت پاکستانی ریلوے کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ بھی مکمل کیا جائے گا۔

جمود کا شکار سی پیک منصوبہ، پاکستانی وزیر اعظم چین پہنچ گئے

اب یونان کی سب سے بڑی بندرگاہ کا باس چین ہے

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق بیجنگ حکومت اپنے اتحادی ملک پاکستان کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ والی ہائی سپیڈ ٹرین ٹیکنالوجی بھی برآمد کرے گی۔ سی سی ٹی وی کے مطابق ٹرین کی 46 بوگیوں پر مشتمل پہلی کھیپ تین نومبر کو پاکستان روانہ کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 184 بوگیوں کو پاکستان میں ہی اسمبل کیا جائے گا اور اس حوالے سے تمام تر پرزے بھی پاکستان پہنچائے جائیں گے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ چین اپنی یہ ٹرین ٹیکنالوجی کسی دوسرے ملک کو برآمد کر رہا ہے۔

چین پاکستان کی اعلیٰ معیار کی زرعی اشیاء کی درآمد کا بھی خواہش مند ہے اور بیجنگ حکومت نے ڈیجیٹل معیشت، ای کامرس، فوٹوولٹائک اور توانائی کے متبادل ذرائع جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔

صدر شی جن پنگ کو چین میں برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ کے طور پر اکتوبر میں تیسری مرتبہ منتخب کیا گیا تھا اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اس انتخاب کے بعد ان سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہیں۔

ا ا / م م (اے پی، روئٹرز)

کیا سی پیک دونوں ممالک کے لیے یکساں مفید ثابت ہو گا؟