1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی، جاپانی اور جنوبی کوریائی وزرائے خارجہ کی ملاقات

عابد حسین21 مارچ 2015

گزشتہ تین برسوں میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے اعلیٰ سفارت کاروں نے ایک دوسرے سے ملاقات کی ہو۔ یہ سہ فریقی ملاقات باہمی تعلقات کو بہتر خطوط پر استوار کرنے کی ایک کوشش خیال کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EuwW
تصویر: Getty Images/Kim Hong-Ji-Pool

آج ہفتے کے روز چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کو خاصا اہم خیال کیا گیا ہے۔ چین کی کوشش ہے کہ براعظم ایشیا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں جنوبی کوریا اور جاپان کو قائل کیا جا سکے کہ وہ وہ بیجنگ حکومت کے تجویز کردہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) میں شمولیت اختیار کریں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کا کہنا ہے کہ اُنہیں امید ہے کہ جنوبی کوریا ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک میں شمولیت پر رضامند ہو جائے گا۔

دوسری جانب جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ یُون بییُونگ سی کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اُن کی حکومت چین کے تجویز کردہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کی رکنیت اختیار کرنے کے آپشن پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اُدھر جاپان کی جانب سے چینی پیشکش کے حوالے سے مناسب دلچسپی کا اظہار باقی ہے۔

Südkorea Seoul Außenministertreffen Japan China
چین اور جنوبی کوریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات سردمہری کا شکار نظر آ رہے ہیںتصویر: Getty Images/Kyung-Seok-Pool

چینی وزیر خارجہ کا جاپان کی ایشیا میں عمومی حیثیت کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک، ایشیا کے لیے ہے اور جاپان بہت اہم ہے کیونکہ وہ ایشیائی براعظم کا انتہائی اہم حصہ ہے۔ وانگ ژی کے مطابق سبھی ممالک اِس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔ جاپان نے بھی بینک میں شمولیت پر غور کرنے کا عندیہ ضرور دیا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی وزیر خارجہ نے چین اور جاپان کے وزرائے خارجہ اور فومیو کِشیڈا کے ساتھ بات چیت کے دوران شمالی کوریا کی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے بھی بات کی ہے اور اِس حوالے سے تینوں وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ شمالی کوریا کی جوہری صلاحیتوں کو قابو میں لانا بہت ضروری ہے۔ اِس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے امریکی ایئر ڈیفنس سسٹم کی ممکنہ تنصیب کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ یہ سسٹم شمالی کوریا کی میزائل صلاحیتوں کو ناکارہ کرنے کے لیے نصب کیا جا سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ چین اور جنوبی کوریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات بھی سردمہری کا شکار ہیں۔ چین اور جاپان سمندری جزیروں کے علاوہ جاپان میں دوسری عالمی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے جاپانیوں کے لیے بنائے گئے مزار کے معاملے پر بھی سخت الفاظ کا تبادلہ گاہے گاہے کرتے رہتے ہیں۔ تینوں ملک سمندری حدود پر بھی تنازعے کا شکار ہیں۔ عالمی سیاسی منظر پر جاپان اور جنوبی کوریا جہاں علاقائی اقتصادی و عسکری قوتیں ہیں، وہیں وہ امریکی اتحادی بھی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکا کو چین کے پھیلتے ہوئے سفارتی دائرے پر تشویش یقینی طور پر لاحق ہے۔