1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

چین کی قیادت میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک قائم

15 نومبر 2020

چین سمیت بحر الکاہل کے پندرہ ایشیائی ممالک نے دنیا کے سب سے بڑے 'آزادانہ تجارتی معاہدے‘ پر دستخط کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3lJoq
Vietnam Hanoi | Abschluss virtueller ASEAN-Gipfel | Freihandelsabkommen
تصویر: Nhac NGUYEN/AFP

علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے یہ معاہدہ طے پانے میں آٹھ سال لگے۔ توقع  ہے کہ اس سے خطے کی 2.2 ارب آبادی مستفید ہو گی۔

دستخط کی تقریب اتوار کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے ایک ورچوئل اجلاس کے بعد ہوئی۔ 

علاقائی جامع معاشی تعاون یا 'ریجنل کامپری ہینسیو اکنامک پارٹنرشپ ‘ (آر سی ای پی) نامی اس معاہدے سے ٹیکسوں میں کمی لائی جائے گی، تجارتی ضوابط نرم کیے جائیں گے اور کورونا کی وبا سے متاثرہ سپلائی چین میں بہتری پیدا ہو گی۔

Indonesien Bogor | Joko Widodo unterschreibt Handelsabkommen
تصویر: Muchlis Jr/ Biro Pers Sekretariat Presiden

چین کی قیادت میں قائم ہونے والے اس تجارتی بلاک میں ایشیا پیسیفک کے آسیان دس ممالک کے ساتھ جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں

چین کی حریف دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکا اور بھارت آزاد تجارت کے اس معاہدے کا حصہ نہیں۔

بھارت میں مقامی انڈسٹری کو اس آزاد تجارتی بلاک کا حصہ بننے پر سخت تحفظات رہے ہیں، جس کے باعث حکومت نے خود کو اس معاہدے سے الگ کر لیا تھا۔

مثال کے طور پر بھارت کی زرعی لابی، دودھ اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کو خدشہ سے کہ اگر بھارتی منڈی کو ایشیا پیسیفک ممالک کے لیے کھول دیا گیا تو نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور چین جیسے ممالک کی سستی اور بہتر مصنوعات سے ان کا کاروبار برباد ہو جائے گا۔

Narendra Modi ASEAN Gipfel in Myanmar 13.11.2014
تصویر: Reuters/Soe Zeya Tun

ماہرین کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا عالمی تعاون کی بجائے یکطرفہ فیصلوں کو ترجیح دے رہا ہے، ایشیا میں تجارتی تعاون  کے اس معاہدے کی اپنی اہمیت ہے۔

مبصرین کے مطابق چین کے لیے خاص طور پر یہ ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ امریکا کے برعکس اب بیجنگ عالمی سطح پر آزادانہ تجارت اور باہمی تعاون کی مثال بن کر ابھر رہا ہے۔ جاپان سمیت دیگر ممالک کو امید ہے کہ آگے جا کر بھارت بھی اس تجارتی بلاک کا حصہ بنے گا۔