1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

چین کی حماس اور فتح کے مابین مفاہمت کرانے کی پیشکش

17 جولائی 2024

چین نے حریف فلسطینی دھڑوں حماس اور فتح کے درمیان "مفاہمت" میں سہولت کا ر کا کردار ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ فتح کا کہنا ہے کہ اس کے عہدیدار رواں ماہ بیجنگ میں حماس کے اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4iOLp
اکتوبر 2017 میں مصر کی کوششوں سے حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت ہوئی تھی
اکتوبر 2017 میں مصر کی کوششوں سے حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت ہوئی تھیتصویر: Ibrahim Ezzat/Zuma/IMAGO

فتح کی مرکزی کمیٹی کے ڈپٹی سکریٹری جنرل صبری صیدم نے بتایا کہ ان کی تنظیم کے عہدیداران 20 اور 21 جولائی کو بیجنگ میں چینی حکام سے ملاقات کریں گے۔

الفتح کے ذرائع کے مطابق حماس کے وفد کی قیادت قطر میں مقیم اس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہانیہ کریں گے جب کہ الفتح کی نمائندگی نائب سربراہ محمود الاول کریں گے۔

چین کا غزہ کے لیے امداد کا وعدہ

فلسطینی دھڑوں میں علامتی اتحاد

جب چینی حکام سے اس حوالے سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا،"بیجنگ اس سلسلے میں اطلاعات مناسب وقت پر شائع کرے گا۔"

حماس اور فتح کی بیجنگ میں ملاقات

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین نے ہمیشہ فلسطین میں تمام فریقین کی بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مفاہمت اور اتحاد کے حصول کی حمایت کی ہے۔

مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر ویٹو پاور چین کو بھی تشویش

انہوں نے کہا کہ بیجنگ "مذاکرات اور مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے اور مسئلہ فلسطین پر تمام فریقین کے لیے مواقع پیدا کرنے کے لیے تیار ہے۔"

لی جیان کا کہنا تھا،"چین تمام فریقوں کے ساتھ رابطے کو مضبوط بنانے اور فلسطینیوں کے باہمی مفاہمت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کررہا ہے۔"

محمود عباس اوراسماعیل ہانیہ
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے درمیان ملاقات کی ایک پرانی تصویرتصویر: Mohamed Hams/EPA/picture alliance/dpa

امید کی کرن

خیال رہے کہ سن 2006 کے انتخابات میں حماس کی شاندار کامیابی اور اس کے بعد ہونے والی ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد حماس نے فتح کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کردیا تھا، جس کے بعد سے ہی یہ دونوں گروپ ایک دوسرے کے سخت حریف ہیں۔

سن 2007 میں غزہ کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے اس علاقے پر حماس کی حکومت ہے۔

دوسری طرف سیکولر تحریک فتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے، جس کا اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔

حماس۔الفتح مفاہمت اور امریکی نائب صدر ڈک چینی کا بیان

حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کرانے کی متعدد کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔ لیکن سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مفاہمت کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

چین نے اپریل میں فتح اور حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کی تھی لیکن جون میں طے شدہ اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔

چین نے اپنے حریف امریکہ کے مقابلے اسرائیل فلسطین تنازع میں خود کو زیادہ غیر جانبدار فریق کے طورپر پیش کیا ہے۔ اس نے دو ریاستی حل کی وکالت کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات بھی برقرار رکھے ہیں۔

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)