1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اب اسلحہ سازی میں بھی دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک، سِپری

27 جنوری 2020

دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین اب اسلحہ سازی میں بھی دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ عالمی سطح پر سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین اب ہتھیار سازی کے شعبے میں صرف دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا سے پیچھے ہے۔

https://p.dw.com/p/3WsUX
تصویر: picture alliance/Photoshot/L. Xiao

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سپری (SIPRI) کے تازہ  ترین اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین، جو سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے علاوہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بھی بن چکا ہے، اب اپنے ہاں اتنا زیادہ اسلحہ اور طرح طرح کے ہتھیار تیار کرنے لگا ہے کہ وہ اس شعبے میں عالمی سطح پر اب صرف امریکا سے پیچھے ہے۔ اس پیش رفت کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا ہے کہ اب سپری کی بین الاقوامی سطح پر بڑے اسلحہ ساز ممالک کی گزشتہ درجہ بندی بالکل بدل کر رہ گئی ہے۔

چین اب روس اور یورپ سے بھی آگے

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ماہرین کو اس بارے میں طویل عرصے سے کوئی شبہ نہیں رہا تھا کہ چین ہتھیار اور دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والا ایک بہت بڑا ملک بن چکا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں سپری کے تازہ ترین اندازے یہ بتاتے ہیں کہ چینی اسلحہ ساز ادارے اب بھی مجموعی طور پر امریکی کمپنیوں سے تو پیچھے ہیں مگر چین اس شعبے میں روس کو بہرحال واضح طور پر پیچھے چھوڑ چکا ہے۔

China l Militärparade zur Feier des 70. Jahrestages der Gründung der Volksrepublik China
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Bin

سپری نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس کے پاس اس شعبے میں چینی حکومت کے جاری کردہ کوئی سرکاری اعداد  و شمار نہیں ہیں۔ تاہم یہ کہ چین اب اس شعبے میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی طاقت بن چکا ہے، یہ بات اس ڈیٹا سے بھی ثابت ہو جاتی ہے، جو کافی حد تک قابل اعتماد ہے اور عوامی چین کے چار سب سے بڑے اسلحہ ساز اداروں کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔

چین کے چار سب سے بڑے اسلحہ ساز ادارے

سپری نے 2015ء سے لے کر 2017ء تک چین کی ہتھیاروں کی تجارت کا اسی ملک کے چار سب سے بڑے اداروں کی کاروباری کارکردگی کے حوالے سے پہلی مرتبہ جائزہ لیا ہے۔

نتیجہ یہ نکلا ان چار چینی اسلحہ ساز اداروں نے اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر 54.1 بلین یورو (49 بلین ڈالر) مالیت کی دفاعی مصنوعات فروخت کیں۔

یہ مالیت روس کی 10 سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہتھیاروں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے بھی 16 بلین ڈالر زیادہ تھی۔

سپری کے مطابق چین کے وہ چار سب سے بڑے اسلحہ ساز ادارے، جن کے اعداد و شمار کو اس جائزے کی بنیاد بنایا گیا، یہ ہیں: ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ (AVIC)، چائنہ الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن (CETC)، چائنہ نارتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن (NORINCO) اور چائنہ ساؤتھ انڈسٹریز گروپ کارپوریشن (CSGC)۔

چینی اسلحہ ساز کمپنیاں اب دنیا کے اہم ترین اداروں میں شامل

سپری کے مطابق اگر سال 2017ء کے دوران دنیا بھر میں اسلحے کی سب سے زیادہ تجارت کرنے والے اداروں کو دیکھا جائے، تو چینی کی یہی چار ہتھیار ساز کمپنیاں دنیا کے 20 سب سے بڑے اداروں میں شامل تھیں۔ مزید یہ کہ ان چار چینی صنعتی اداروں میں سے تین تو دنیا کی اپنے شعبے کی 10 سب سے بڑی کمپنیوں میں شمار ہوتی ہیں۔

چینی اداروں کی اس درجہ بندی میں شمولیت سے پہلے سال 2017ء کے لیے سپری نے اپنی جو فہرست تیار کی تھی، اس کے مطابق دنیا کے 20 سب سے بڑے اسلحہ ساز اداروں میں سے 11 امریکی کمپنیاں تھیں، چھ مختلف یورپی ممالک کی اور باقی تین اداروں کا تعلق روس سے تھا۔ پہلے ان میں چین کا کوئی ایک بھی ادارہ شامل نہیں تھا۔

چینی دفاعی بجٹ میں دس گنا اضافہ

سٹاک ہوم میں امن پر تحقیق کرنے والے سپری کے ماہرین کے مطابق چین نے 2017ء میں دفاعی شعبے میں تقریباﹰ 228 بلین ڈالر کے برابر مالی وسائل خرچ کیے تھے۔ 2018ء میں چینی فوجی بجٹ کی مالیت مزید بڑھ کر 250 بلین ڈالر کے برابر ہو گئی تھی۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ ڈھائی عشروں کے دوران بیجنگ حکومت نے ملکی دفاعی بجٹ میں اتنا تیز رفتار اضافہ کیا ہے، کہ 2018ء میں چینی دفاعی بجٹ کی سالانہ مالیت 1994ء میں ملکی فوجی بجٹ کی مالیت کا تقریباﹰ 10 گنا ہو چکی تھی۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، ای پی ڈی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں