1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھ یورپی ملکوں کا گوگل کے خلاف محاذ

4 اپریل 2013

امریکی انٹرنیٹ کمپنی گوگل کی نئی پرائیویسی پالیسی اس کی سب سے بڑی یورپی منڈی میں کڑی تنقید کی زد میں آگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/188UY

فرانس کی سربراہی میں برطانیہ، ہالینڈ، جرمنی، اسپین اور اٹلی نے تمام 27 ملکوں والی یورپی یونین میں گوگل پر جرمانہ عائد کرنے اور حتیٰ کہ اس کے آپریشن بند کرنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔ اس ضمن میں قانونی چارہ جوئی کے لیے صلاح و مشورے ہورہے ہیں۔ گوگل نے گزشتہ برس دنیا بھر میں اپنی قریب 60 مختلف پرائیویسی پالیسیوں کو یکجا کردیا تھا۔ یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ نئی پرائیویسی پالیسی سے صارفین کو یہ علم نہیں ہوپاتا کہ ان کی کونسی معلومات کو کمپنی کتنے عرصے تک اپنے پاس رکھتی ہے اور اس سے کس طرح کام لیا جاتا ہے۔

گوگل پر لگنے والے جرمانے کے اثرات محدود ہوں گے کیونکہ فرانس میں انٹرنیٹ پرائیویسی امور دیکھنے والی فرم CNIL گوگل پر تین لاکھ یورو تک کا جرمانہ کرسکتی ہے اور گوگل اتنی رقم محض تین منٹ میں کمالیتی ہے۔ رواں سال کے لیے گوگل کی آمدنی کا تخمینہ 61 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ برطانیہ گوگل پر پانچ لاکھ یورو تک کا جرمانہ عائد کرسکتا ہے۔

تاہم کامیاب قانونی چارہ جوئی سے گوگل کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے اور یوں اسے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا کے حصول میں مشکلات درپیش رہیں گی۔ یورپ بھر میں انٹرنیٹ سرچ کے حوالے سے گوگل کی مکمل اجارہ داری قائم ہے۔ ایک جائزے کے مطابق یورپ میں قریب 95 فیصد انٹرنیٹ سرچ کے لیے گوگل کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس امریکا میں 65 فیصد لوگ گوگل کو استعمال کرتے ہیں۔

ایک یورپی ماہر ٹیکنالوجی کولن سٹرانگ کے بقول اس وقت یورپ میں ایک وسیع تر بحث جاری ہے کہ صارفین کے ڈیٹا کو کون کنٹرول کرتا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق گوگل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والے چھ یورپی ممالک انفرادی سطح پر یہ فیصلے خود کریں گے کہ گوگل کی جانب سے پرائیویسی کی خلاف ورزی کے خلاف کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ گوگل کا البتہ دوسری جانب کہنا ہے کہ اس نے مارچ 2012ء میں پرائیویسی پالیسی کو سادہ اور جامع بنانے کی خاطر اس میں تبدیلی کی تھی اور یہ یورپی پالیسیوں کے مطابق ہے۔

sks/ ng (AP)