1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھ سال میں بیرون ملک چار سو سے زائد بھارتی طلبہ کی موت

جاوید اختر، نئی دہلی
11 دسمبر 2023

بیرون ملک زیر تعلیم چار سو سے زائد بھارتی طلبہ پچھلے چھ سال کے دوران مختلف اسباب کی بنا پر موت کا شکار ہو گئے۔ مودی حکومت نے بھارتی پارلیمان کو بتایا کہ بھارتی طلبہ کی سب سے زیادہ 91 اموات کینیڈا میں ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/4a0Fl
مرکزی وزیر نے کہا کہ بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی حفاظت اور سلامتی بھارت سرکار کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے
مرکزی وزیر نے کہا کہ بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی حفاظت اور سلامتی بھارت سرکار کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہےتصویر: Imago/Joker/F. Homann

بھارتی وزرات خارجہ میں وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے بھارتی پارلیمان کو بتایا کہ بیرون ملک زیر تعلیم 403 بھارتی طلبہ کی سن 2018 کے بعد سے موت ہو چکی ہے۔ یہ اموات مختلف وجوہات بشمول قدرتی اسباب اور حادثات کی وجہ سے ہوئیں۔

مرلی دھرن نے اپوزیشن جماعت ترنمول کانگریس کی رکن موسم بے نظیر نور کے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ پچھلے چھ برسوں کے دوران چونتیس ملکوں میں زیر تعلیم بھارتی طلبہ میں سب سے زیادہ اموات کینیڈا میں ہوئیں اس کے بعد برطانیہ کا نمبر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کینیڈا میں 91 بھارتی طلبہ کی موت ہوگئی۔ جب کہ اسی مدت کے دوران برطانیہ میں 48، امریکہ میں 36، آسٹریلیا میں 35، یوکرین میں 21، جرمنی میں 20، قبرص میں 14اور اٹلی اور فلپائن میں 10-10طلبہ کی موت ہوگئی۔

سینکڑوں بھارتی طلبہ بیرون ملک کالجوں میں جعلسازی کا شکار

رکن پارلیمان موسم بے نظیر نے بیرون ملک زیر تعلیم طلبہ کی اموات اور ان کے اسباب کے حوالے سے حکومت سے سوال پوچھا تھا اور یہ بھی جاننا چاہا تھاکہ بھارتی حکومت بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لیے کیا اقدامات کررہی ہے؟

بھارتی حکومت بیرون ملک زیر تعلیم طلبہ کے لیے کیا کرتی ہے؟

مرکزی وزیر مرلی دھرن نے کہا کہ"بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی حفاظت اور سلامتی بھارت سرکار کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔"

بھارت: اساتذہ اور طلبہ کے درمیان بڑھتی ہوئی 'دشمنی'

انہوں نے بتایا کہ جب کوئی غیر متوقع حادثہ پیش آتا ہے تو متعلقہ بھارتی حکام میزبان ملک کے متعلقہ حکام سے فوراً رابطہ کرتے ہیں اور حادثے کی مناسب تفتیش اور قصورواروں کو سزا دلانے کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بھارتی سفارت خانوں اور مشنوں کے سربراہان اور عہدیدار کالجوں اور یونیورسٹیوں کا مستقل دورے کرتے ہیں اور وہاں زیر تعلیم بھارتی طلبہ کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

بھارتی طلبہ موت کے سائے میں تعلیم مکمل کرنے پر مجبور

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی طرح کی پریشانی سے دوچار طلبہ کو قونصلر مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہنگامی حالات میں حسب ضرورت طبی دیکھ بھال، قیام و طعام کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہے۔

کینیڈا میں طلبہ کی بڑی تعداد میں اموات کے حوالے سے  بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی طلبہ دیگر ملکوں کے مقابلے وہاں زیادہ جاتے ہیں
کینیڈا میں طلبہ کی بڑی تعداد میں اموات کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی طلبہ دیگر ملکوں کے مقابلے وہاں زیادہ جاتے ہیںتصویر: Imago/Joker/P. Albaum

کینیڈا میں بھارتی طلبہ کی سب سے زیادہ اموات کا سبب؟

جب بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی اتنی بڑی تعداد میں اموات کا سبب کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بھارتی طلبہ بڑی تعداد میں بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ یہ کوئی ایسا مسئلہ ہے جسے حکومت کی سطح پر  اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہاں ایسے کچھ انفرادی واقعات ہوئے ہیں جو غلط تھے...ہمارے قونصل خانے متاثرہ طلبہ کے خاندان سے رابطہ کرتے ہیں اور ہم ایسے کیسز کو مقامی حکام کے سامنے اٹھاتے بھی ہیں۔"

کینیڈا میں طلبہ کی بڑی تعداد اموات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اریندم باگچی کا کہنا تھا کہ بھارتی طلبہ دیگر ملکوں کے مقابلے وہاں زیادہ جاتے ہیں۔

بھارتی شہری کینیڈا کے کچھ حصوں میں نہ جائیں، نئی دہلی حکومت

باگچی نے کہا،" بیرون ملک زیر تعلیم بھارتی طلبہ کی اموات کے لحاظ سے کینیڈا سرفہرست ہے لیکن میں آپ سے عرض کرنا چاہوں گا کہ یہ بھی تو دیکھئے کہ دیگر ملکوں کے مقابلے وہاں طلبہ زیادہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ یہ اموات آیا تشدد کی وجہ سے ہوئیں یا پھرکارحادثات کی وجہ سے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ کوئی ایسا معاملہ ہے جسے حکومت کی سطح پر اٹھایا جائے۔"