1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چوہدری پرویز الہی کیوں زیر عتاب ہیں؟

1 فروری 2023

تجزیہ نگاروں کے نزدیک صرف یہ سوال ہی اہم نہیں کہ چوہدری پرویز الہی کن وجوہات کی بنا پر اس حال کو پہنچے ہیں بلکہ دیکھنا یہ بھی ہے کہ وہ یہ سختیاں کس حد تک برداشت کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4MzDe
Pakistan | Chaudhry Pervaiz Elahi, ehemalige Ministerpräsident der Provinz Punjab
تصویر: PPI/ZUMA Wire/picture alliance

بدھ کے روز صبح سویرے پولیس نے چوہدری پرویز الہی کے گھر پر چھاپا مارا۔ پولیس کی درجنوں گاڑیوں نے چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کنجاہ ہاؤس کو گھیرے میں لے لیا، گھر میں صرف ذاتی ملازمین موجود تھے، جن سے پولیس چوہدری پرویز الہی کے کزن چوہدری وجاہت حسین کے بارے میں پوچھ گچھ کرتی رہی۔


چوہدری وجاہت حسین پر ایک خاتون ایم این اے کے اغوا کے حوالے سے سامنے آنے والی ایک آڈیو اور کوٹلہ واقعے کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ چھاپہ چوہدری وجاہت کی گرفتاری کے لیے مارا گیا۔


پرویز الہی کیوں زیر عتاب ہیں؟

ایک انگریزی روزنامے سے وابستہ صحافی امجد محمود سمجھتے ہیں کہ پرویز الہی کے اس حال کو پہنچنے کی کئی وجوہات ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پرویز الہی کی وزارت اعلی کے دور میں کافی بے احتیاطیاں بھی ہوئی ہیں، بڑے پیمانے پر ترقیاتی فنڈز مخصوص حلقوں میں دیے گئے، جائز ناجائز کام کروانے والے لوگوں کا ان پر خاصا دباؤ رہا، ’’اب اگر منصفانہ طور پر احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے تو پھر پرویز الہی کے خلاف کارروائیوں کا جواز آسانی سے سمجھ میں آ سکتا ہے۔‘‘

ان کے بقول پرویز الہی کو اپنے ہی گھر میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور چوہدری شجاعت کے بیٹے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں چوہدری پرویز الہی ملوث تھے۔ اس لیے اب’’میوزک سننے‘‘ کی باری ان کی ہے۔ یاد رہے کہ پرویز الہی کو ایک ایسے وقت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا  ہے، جبپنجاب میں ان کے ایک بہت قریبی رشتہ دار محسن نقوی (جو شجاعت فیملی کے زیادہ قریب ہیں)  نگران وزیر اعلی کے منصب پر فائز ہیں۔ امجد محمود کے خیال میں عمران خان کے دباؤ پر پرویز الہی کے دور میں پنجاب میں جن سیویلین قوتوں کو حکومتی ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا گیا اب ان کی طرف سے بھی’’جوابی اقدامات‘‘ کی خواہش کی جا رہی ہے۔

Pakistan I Imran Khans - Islamabad
پرویز الہی نے عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی تحلیل کی تھی۔تصویر: Mohsin Raza/File Photo/REUTERS

کیا چوہدری پرویز الہی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے محروم ہو گئے؟  

سیاسی تجزیہ نگار جاوید فاروقی نے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ ابھی اس ضمن میں قطعیت کے ساتھ کچھ کہنا آسان نہیں ہے لیکن ان کے بقول یہ بات بہت سے واقفان حال جانتے ہیں کہ پرویز الہی نے اپنے دوستوں کے ساتھ یہ عہد باندھا تھا کہ وہ پنجاب اسمبلی ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ بعد میں وہ اپنے صاحب زادے مونس الہی کے ہاتھوں مجبور ہو گئے اور ان کے پاس آپشنز بھی بہت کم رہ گئے۔ مسلم لیگ نون ان کو وزارت اعلی دینے پر آمادہ نہ ہوئی۔ اب چوہدری پرویز الہی کے لیے عمران خان کی پالیسیوں پر چلتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ غیر مفاہمانہ راستوں پر دور تک جانا آسان نہیں ہے۔


 
مشکل صورتحال


نائنٹی ٹو نیوز کے گروپ ایڈیٹراور ممتاز تجزیہ کار نوید چوہدری نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ طاقتور دوستوں کے وہ حامی جو خاص حد عبور کر لیتے ہیں، ان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے، شیخ رشید بھی جیل گئے، اعجاز الحق بھی گرفتار ہوئے اور فواد چوہدری جیسے با اثر گھرانے کے فرد کی کہانی بھی ہم سب کے سامنے ہے،’’بات کوئی زیادہ مشکل نہیں۔ سہارا چھن جانے کے بعد معلومات رکھنے والے لوگ صرف قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھانے کا اشارہ کرتے ہیں اور دستیاب مواد اور دور اقتدار کے غیر قانونی فیصلے خود قانون کی رہنمائی کر کے احتساب کے عمل کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہی کہانی چوہدری پرویز الہی کی لگتی ہے۔‘‘

 

چوہدری پرویز الہی کتنی دیر تک ثابت قدم رہ سکیں گے؟

 

اس سوال کے جواب میں متعدد تجزیہ کاروں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چوہدری پرویز الہی اپنے سارے سیاسی سفر میں مزاحمتی جدوجہد کی کوئی قابل رشک تاریخ نہیں رکھتے اس لیے زیادہ امکان یہی ہے کہ چوہدری پرویز الہی جلد ’’گھر‘‘ واپس آ جائیں گے۔ سینیئر تجزیہ کار نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ طاقتور دوست  کتنی دیر تک پرویز الہی کو سخت پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول مشرف دور سے لے کر اب تک چوہدری مونس الہی کی پراپرٹی اور دیگر مالیاتی امور میں بالواسطہ یا بلا واسطہ جو سرگرمیاں رہی ہیں ان پر نظر رکھنے والوں کا خیال ہے کہ چوہدری پرویز الہی زیادہ دیر تک اختلافی راستے پر نہیں جا سکیں گے، ’’ان کی عمر بھی اب رسک لینے والی نہیں رہی ہے۔ جب عمران خان نے انہیں پنجاب اسمبلی توڑنے کے لیے حتمی پیغام دیا تھا تو وہ اسلام آباد ہدایات لینے چلے گئے تھے۔ چوہدری خاندان کے ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ رات ان کے لیے بہت مشکل تھی اور انہیں سونے کے لیے نیند کی گولیاں کھانا پڑیں تھیں۔‘‘

Rana Sanaullah | pakistanischer Innenminister
’’عمران خان کے دباؤ پر پرویز الہی کے دور میں پنجاب میں جن سیویلین قوتوں کو حکومتی ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا گیا اب ان کی طرف سے بھی’’جوابی اقدامات‘‘ کی خواہش کی جا رہی ہے‘‘ امجد محمودتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

کیا عمران خان چوہدری پرویز الہی کو ’قربانیوں‘ کا صلہ دیں گے؟

 

نوید چوہدری کے بقول عمران خان اور پرویز الہی کا مجبوری کا ساتھ ہے۔ دونوں کو اس موڑ پر ایک دوسرے کے ساتھ کی ضرورت ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے بارے میں کوئی زیادہ بہتر رائے نہیں رکھتے۔ حال ہی میں سامنے آنے والی کچھ آڈیوز میں ان دونوں کے درمیان پائی جانے والی بد اعتمادی سامنے آئی ہے، ’’حال ہی میں چوہدری پرویز الہی نے فواد چوہدری کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے بھی اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ ان حالات میں اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ عمران خان چوہدری پرویز الہی کو ان کی قربانیوں کا کوئی خاطر خواہ ایوارڈ دے سکیں گے۔‘‘

 

چھاپے کی تصدیق


 اس سے قبل پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے اپنے گھر پر پولیس کے چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ نہ کوئی وارنٹ نہ کوئی کیس، پولیس کی 25 گاڑیاں آئی تھیں۔ مونس الٰہی نے مزید لکھا کہ پولیس کی 25 گاڑیاں تو سمجھ آتی ہیں پر ساتھ میں 2 کالی گاڑیاں کیا کر رہی تھیں۔ تجزیہ کار نوید چوہدری کے مطابق گجرات پولیس کے چھاپے میں گرفتاری تو کوئی نہیں ہوئی لیکن اس علاقے میں چوہدری پرویز الہی کے خاندان کی ہیبت کا جو گہرا تاثر موجود تھا وہ پاش پاش ہو گیا۔

 

پرویز الہی کے دو ملازمین کی گرفتار


اس سے پہلے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دو ذاتی ملازمین کو اسلام آباد سے شراب کی برانڈڈ بوتلیں لاہور  لے جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ گرفتار کیے جانے والے چوہدری پرویز الٰہی کے دونوں ملازمین محمد زمان ولد قربان حسین اور محمد اجمل ولد محمد یونس نے مجسٹریٹ درجہ اول اسلام آباد کی عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وہ سابق وزیر اعلی پرویز الٰہی کے حکم پر ان کے لیے پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے شراب لینے آئے تھے لیکن شمس گیٹ کے قریب پولیس ناکے پر پکڑے گئے۔

سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے سابق پرنسپل سکریٹری محمد خان بھٹی کے خلاف بھی چند دن پہلے تھانہ اینٹی کرپشن میں رشوت لینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ ان پر ہائی وے افسران سے 46 کروڑ روپے سے زائد رشوت لینے کا الزام ہے۔

ایک اور بڑی پیش رفت اس وقت دیکھنے میں آئی جب الیکشن کمیشن پاکستان نے چودھری شجاعت کے مسلم لیگ ق کے صدر ہونے کے بارے میں اپنا محفوظ کیا ہوا فیصلہ سنایا۔  یاد رہے کچھ دن پہلے لاہور میں پارٹی کے صوبائی صدر چودھری پرویز الہی کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس میں مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا تھا اور ان کے تمام قریبی عہدیداروں کو بھی پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی لانگ مارچ کے خلاف حکومت کی رکاوٹیں