1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چندے کی توقع یا سرکاری اخراجات میں کمی، حکومت کیا کرے؟

عبدالستار، اسلام آباد
29 اگست 2022

وزیر اعظم شہباز شریف نے مخیر حضرات سے چندے کی اپیل کی ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ حکمراں طبقے کی خراب ساکھ کی بنا پر عوام چندہ نہیں دیں گے جب کہ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چندے کی بجائے سرکاری اخراجات کم کرنے چاہییں۔

https://p.dw.com/p/4GBYc
Pakistan Überschwemmungen in weiten Teilen des Landes
تصویر: Hussain Ali/AA/picture alliance

واضح رہے کہ ماضی میں نواز شریف نے 'قرض اتارو ملک سنوارو‘ کا نعرہ لگا کر چندہ جمع کرنے کی ایک مہم چلائی تھی، جس کی شفاعیت پر ناقدین نے کئی سوالات اٹھائے تھے۔ شہباز شریف نے آج چارسدہ میں خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر عوام سے چندے کی اپیل کی ہے جبکہ انہوں نے اس مقصد کے لیے وزیر اعظم ریلیف فنڈ بھی قائم کر دیا ہے۔

تنقید کا سلسلہ

ان اپیلوں پر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ فلاحی کام کی ابتدا گھر سے ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کی ایک رہنما مسرت جمشید چیمہ نے اس مسئلے پر ن لیگ اور حکمراں اتحاد کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''مریم نواز، شہباز، نواز اور حمزہ نے اپنے جیب سے کتنا پیسہ ان سیلاب زدگان کے لیے دیا ہے؟ زرداری اور ارب پتی بلاول نے کیا خرچ کیا ہے؟ یہ صرف عوام سے پیسے بٹورنا چاہتے ہیں لیکن عوام ان کی کرپشن کے باعث انہیں پیسے نہیں دیں گے۔‘‘

مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں مالی مدد اور ریلیف پیکیجز میں پہلے ہی گھپلے شروع ہو گئے ہیں۔ ''اشیاء کا جو پیکج چھ ہزار روپے کا ہونا چاہیے، وہ پندرہ ہزار میں حکومت لے رہی ہے۔ تو ایسے میں کوئی چندہ کیوں دے گا۔‘‘

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بین الاقوامی امداد پہنچنا شروع

حکومتوں اور افسر شاہی نظام پر اعتبار کی کمی

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام حکومت سے زیادہ غیر سرکاری تنظیموں پر اعتماد کرتے ہیں اور قوی  امکان ہے کہ الخدمت، ایدھی فاؤنڈیشن اور دوسری غیر سرکاری تنظیموں کو بڑے پیمانے پر چندہ مل جائے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''لیکن حکومت کو بڑے پیمانے پر چندہ نہیں ملے گا۔ لوگ نہ صرف حکومتوں پر اعتبار نہیں کرتے بلکہ ان کو افسر شاہی نظام پر بھی اعتماد نہیں، جو ان کے پیسوں کو ان کے خیال میں بے دردی سے استعمال کریں گے۔‘‘

پاکستان میں سیلاب: ریلیف آپریشن جاری مگر مزید بہت کچھ درکار

شاہ کو خبر ہو، تنی رسی پر چلتا کسان گر گیا ہے

’لوگ مر رہے ہیں، سرکار سو رہی ہے‘

حبیب اکرم کے بقول حکومت اور شہباز شریف کی اپیل پر بیرون ملک پاکستانی بھی بڑے پیمانے پر چندہ نہیں دیں گے۔  ''میرا خیال ہے کہ بیرون ملک پاکستانی، جو رضاکار کام کر رہے ہیں، ان کو چندہ دیں گے یا اپنے رشتے داروں اور عزیزوں کی براہ راست مدد کریں گے جیسا کہ سعودی عرب میں رہنے والے کر رہے ہیں۔‘‘

اپیل کام کر رہی ہے

دوسری جانب حکومتی اتحاد کا کہنا ہے کہ لوگ جوق در جوق چندہ دینے کے لیے آ رہے ہیں اور وہ نواز شریف، شہباز شریف اور حکمراں اتحاد کے رہنماؤں کی اپیل پر سیلاب زدگان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے  رہنما محمد جلال الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پشاور میں لوگ چارسدہ، مردان، بنوں، کوہاٹ اور دیگر علاقوں سے آ کر بھی چندہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ''اب تک کروڑوں روپے جمع کیے جا چکے ہیں اور نواز شریف اور شہباز شریف کی اپیل پر مزید چندہ آئے گا کیونکہ عوام کو معلوم ہے کہ حکمراں اتحاد عمران خان کی طرح منافق نہیں ہے۔‘‘

جلال الدین کے مطابق جو یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کرپٹ ہیں، وہ خود کرپٹ ثابت ہو چکے ہیں۔ ''یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ عمران خان نے چندے کے پیسوں کو بنی گالہ اور اپنی عیاشیوں پر خرچ کیا۔ فارن فنڈنگ اور توشہ خانے میں وہ بے نقاب ہو چکے ہیں۔‘‘

اخراجات کم کریں

کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں حکومت میں ہیں اور وہ چندہ مانگنے کے بجائے سرکاری اخراجات کم کریں اور رقوم کو عوام کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے۔ سوشل میڈیا پر کچھ ناقدین نے لکھا کہ شہباز شریف ہیلی کاپٹر پر دورے کرنے اور اشتہارات پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے یہ پیسہ سیلاب زدگان پر خرچ کریں۔ جب کہ کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ عمران خان نے بھی بے تحاشا پیسہ سیلاب کے بعد جلسے جلوسوں پر لگایا ہے، جو ان مصیبت کے مارے لوگوں پر لگ سکتا تھا۔

سیلاب متاثرین حکومتی رویے سے نالاں