1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین مذاکرات میں آخر رکاوٹ کیا ہے؟

21 جنوری 2025

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے حکومت سے مذاکرات کے تین راونڈ مکمل ہونے کے باوجود، کسی نتیجہ خیز پیش رفت سے دور ہیں۔

https://p.dw.com/p/4pP1T
عمران خان ، سید عاصم منیر
بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کر رہی ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS//W.K. Yousufzai/W.K. Yousufzai/picture alliance

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مابین مذاکرات اس وقت تک کامیاب نہیں ہوں گے جب تک پس پردہ جاری بات چیت میں پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کسی متفقہ نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے۔ 

سینیئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مذاکرات کی خبریں صرف دکھاوے کی حد تک ہیں۔ "اصل معاملات ان مذاکرات کے پیچھے طے ہونے ہیں۔ وہاں پہلے فیصلے ہوں گے بعد میں ظاہری مذاکرات میں پیچھے طے ہونے والے فیصلے کا اعلان ہو گا اس کے بعد عمل درآمد کی باری آئے گی۔"

پاکستان: فوج اور پی ٹی آئی رہنماؤں میں ملاقات کا معمہ کیا ہے؟

حفیظ اللہ نیازی نے بتایا کہ ان باتوں سے حیران ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ابھی چند ہفتے پہلے ہم نے پہلے سے طے کئے ہوئے مشترکہ فیصلے کے مطابق چھبیسویں ترمیم پاس ہوتے دیکھی ہے۔ ان کے بقول اس میں تمام جماعتوں نے اپنے اپنے حامیوں کو مطمئن رکھنے کے لئے حمایت، مخالفت اور شدید مخالفت کا ڈرامہ کرکے اسے منظور کروا دیا۔

ان کے مطابق آئینی عدالت کی مخالفت کرنے والے آئینی بنچ پر مان گئے۔ حالانکہ ان میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ "اب اگلے مرحلے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے پس پردہ بات چیت جاری ہے۔ توقع ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں صورتحال بہتر ہو گی۔  عمران خان جیل سے باہر منتقل ہو سکتے ہیں، پی ٹی آئی کارکنان کی رہائی بھی  ممکن ہو سکے گی اور حکومت کی مخالفت میں بھی کچھ کمی دیکھنے کو ملے گی۔"

تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا ملنے کے بعد نئے حالات میں اسٹیبلشمنٹ کی 'بارگیننگ‘ پوزیشن بہتر ہو گئی ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا ملنے کے بعد نئے حالات میں اسٹیبلشمنٹ کی 'بارگیننگ‘ پوزیشن بہتر ہو گئی ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

مذاکرات کی ناکامی کی ایک وجہ موجودہ کمزورحکومت بھی ہے

حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ جہاں'اصل مذاکرات‘ ہو رہے ہیں وہاں کوئی خاص رکاوٹ نہیں ہے۔ "صرف دو'حقیقی‘ فریق اپنے اپنے حلقہ اثر کی حمایت برقرار رکھنے کی خواہش کے ساتھ مذاکرات پر متفق ہونے سے پہلے فیس سیونگ کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔"

حکومت اور اپوزیشن کے مابین ’سازگار ماحول‘ میں مذاکرات

سینیئر تجزیہ کار حبیب اکرم کا خیال ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موجودہ حکومت کمزور ہے اور اس کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔"یہ حکومت جن لوگوں کے سہارے کھڑی ہے، ان کی طرف سے سامنے آنے والے فیصلوں کے بعد ہی کوئی حتمی صورتحال سامنے آئے گی۔"

 حبیب اکرم کو یقین ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کر رہی ہے۔ ان کے الفاظ میں نظر آنے والے مخالفانہ لفظی بیان بازی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف پچھلے اگست دو ہزار چوبیس سے باہمی رابطے میں ہے۔ 

ایک سوال کے جواب میں حبیب اکرم نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف جلد انتخابات کی خواہاں ہے جبکہ بالا دست طاقتیں موجودہ حکومتوں کو تسلیم کرکے آگے بڑھنے کے متمنی ہیں۔ مسلم لیگ نون کا حکومت چھن جانے کا خوف بھی انہیں مذاکرات کی کامیابی میں رخنے ڈال رہا ہے۔

ان کے بقول جس طرح جنگ ہونے سے وار اکانومی کو فائدہ ہوتا ہے اس طرح ملک میں کشیدگی بڑھنے سے بھی بعض لوگوں کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا "دھاندلی کے نتیجے میں بننے والے موجودہ سیٹ اپ پر سوالیہ نشانات ہیں۔ جب تک درست عوامی مینڈیٹ حکومت کے پاس نہیں ہو گا ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔"

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت یہ بھی نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے اتنا قریب ہو جائے کہ اس کے لئے مشکلات پیدا ہو جائیںتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

عدلیہ کا کردار بھی اہم

حبیب اکرم کی رائے میں حالات کی درستگی کے لئے عدلیہ کا کردار بھی اہم ہے۔ ان کے مطابق اگر عدلیہ کی طرف سے آئین کو سپریم مان کر مخصوص نشستوں، الیکشن دھاندلی، فوجی عدالتوں اور عمران خان اور اس کے کارکنوں کے مقدمات کے فیصلے انصاف اور قانون کے مطابق نہیں آتے تو پھر یہ مذاکرات بھی سود مند نہیں ہوں گے۔

حبیب اکرم کا خیال ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی بات چیت کوئی مقامی معاملہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان کے بقول ان مذاکرات کی ٹائمنگ بھی بہت اہم ہے۔ "یہ مذاکرات جو بہت پہلے ہونا چاہئیں تھے۔ ان میں تیزی امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔"

جاوید فاروقی کا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس کوئی واضح شواہد تو نہیں ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ بات چیت کو بھی بیرونی مشاورت میسر ہے۔ نواز شریف کی رہائی اور این آر او کے وقت بھی بیرونی طاقتوں نے کردار ادا کیا تھا۔"

پاکستان سپریم کورت
سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے میں ملکی حالات کی درستگی کے لئے عدلیہ کا کردار بھی اہم ہےتصویر: Anjum Naveed/AP Photo//picture alliance

حکومت کے خدشات

سینیئر صحافی جاوید فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مذاکرات میں تاخیر کی ایک وجہ یہ تھی کہ مذاکرات کے لئے درکار عوامل دستیاب نہیں تھے۔ اب نئے حالات میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا ملنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی'بارگیننگ‘ پوزیشن بہتر ہو گئی ہے ۔ اب پس پردہ مذاکرات میں پیش رفت دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ 

جاوید فاروقی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لئے ان مذاکرات کی کامیابی اتنی اہم ہے کہ یہ جماعت اپنی پہلی پوزیشن سے پیچھے ہٹتے ہوئے مینڈیٹ کی چوری اور چھبیسویں ترمیم کے معاملے پر بھی اب اصرار نہیں کر رہی ہے۔

ان کے بقول یہ تاثر درست نہیں کہ مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی سے مذاکرات کی کامیابی نہیں چاہتے ہیں۔ "حکومت چاہتی ہے کہ یہ مذاکرات ضرور کامیاب ہوں تاکہ حکومت کو عدم استحکام سے دوچار نہ کرنے کی ضمانت مل سکے۔  لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت یہ بھی نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے اتنا قریب ہو جائے کہ اس کے لئے مشکلات پیدا ہو جائیں۔"

تنویر شہزاد، لاہور