1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پہلی عالمی جنگ کے آغاز کو ایک صدی ہو گئی

مقبول ملک4 اگست 2014

پہلی عالمی جنگ چھڑ جانے کے سو برس پورے ہونے کے موقع پر پیر چار اگست کو بیلجیم کے شہر لیُوٹِش میں ایک بڑی یادگاری تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں 80 ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت اور اعلیٰ نمائندوں نے حصہ لیا۔

https://p.dw.com/p/1Col2
تصویر: Reuters

مشرقی بیلجیم کے شہر لیُوٹِش میں، جسے Liege بھی کہا جاتا ہے، اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیلجیم کے بادشاہ فیلیپ نے کہا کہ پہلی عالمی جنگ اس امر کی یاد دہانی کراتی ہے کہ امن کو ہر کسی کا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے اور یہ ذمے داری مل کر ہی انجام دی جا سکتی ہے۔ اس تقریب میں برطانیہ، آئرلینڈ، جرمنی، آسٹریا، بلغاریہ اور مالٹا سمیت یورپ بھر سے ملکی رہنماؤں اور غیر یورپی ریاستوں کے سرکردہ عہدیداروں نے شرکت کی۔

Gedenkfeier Erster Weltkrieg Belgien Lüttich Hollande Königin Mathilde König Philippe 4.8.2014
بیلجیم کے بادشاہ فیلیپ، دائیں، اور ملکہ ماتھلڈے فرانسیسی صدر اولانڈ کے ہمراہتصویر: Reuters

اس بین الاقوامی تقریب کا اہتمام لیُوٹِش میں اتحادی فوجیوں کی جنگی یادگار کی جگہ پر کیا گیا تھا۔ اس موقع پر مینار کی صورت میں تعمیر کردہ اس یادگار اور اس سے ملحقہ سرمئی پتھر سے بنائے گئے کلیسا کی عمارت کو علامتی طور پر سفید رنگ کی امن کی فاختاؤں سے سجایا گیا تھا۔

تقریب سے خطاب کرنے والے رہنماؤں میں دیگر شخصیات کے علاوہ وفاقی جرمن صدر یوآخِم گاؤک، فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور برطانیہ کے پرنس ولیم بھی شامل تھے۔ ان رہنماؤں نے اپنے اپنے خطاب میں حاضرین اور دنیا کو جو پیغام دیا، وہ یہ تھا کہ فوجی منطق کسی مسئلے کا ترجیحی حل نہیں ہوتی اور اگر یوکرائن کے تنازعے میں مسافروں سے بھرا کوئی سول ہوائی جہاز مار گرایا جائے یا عراق، شام، لبنان اور غزہ میں تنازعات انسانی ہلاکتوں کا باعث بن رہے ہوں تو عالمی برادری غیر جانبدار کیسے رہ سکتی ہے۔ جرمن صدر گاؤک نے کہا کہ سو سال قبل جس طرح جرمن دستوں نے بیلجیم پر حملہ کیا، اسے کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔

پہلی عالمی جنگ چھڑ جانے کے 100 سال پورے ہونے کے موقع پر اس تقریب کا اہتمام صنعتی شہر لیُوٹِش میں اس لیے کیا گیا تھا کہ چار اگست 1914 کے روز جرمن فوجی ہمسایہ ملک بیلجیم کے اسی شہر میں داخل ہوئے تھے۔ اُس سے ایک رات قبل جرمنی نے غیر جانبدار بیلجیم پر حملہ کر دیا تھا۔ یہ واقعہ یکم اگست 1914ء کے روز جرمنی کی طرف سے روس کے خلاف اعلان جنگ کے محض تین دن بعد پیش آیا تھا۔

Gedenkfeier Erster Weltkrieg Belgien Lüttich 4.8.2014
تصویر: Getty Images

لیُوٹِش پر حملے کے دوران جرمن دستوں نے اس شہر کو اس کی تاریخی لائبریری سمیت تقریباﹰ پورے کا پورے تباہ کر دیا تھا اور وہاں طویل مزاحمت کے دوران ہونے والی خونریز جھڑپوں میں ہزار ہا انسان مارے گئے تھے۔ بیلجیم پر جرمن حملے کے بعد برطانیہ بھی بیلجیم کی حمایت میں اس جنگ میں شامل ہو گیا تھا۔ پھر یہ تنازعہ مزید پھیل کر پہلی عالمی جنگ کی صورت اختیار کر گیا تھا۔

اس کے بعد کے برسوں میں انسانی تاریخ کی یہ پہلی عالمی جنگ ایک کروڑ فوجیوں کی ہلاکت اور دو کروڑ فوجیوں کے زخمی ہونے کی وجہ بنی۔ اسی جنگ میں کئی ملین عام شہری بھی مارے گئے اور سالہا سال کے خونریز تنازعے نے کروڑوں دیگر انسانوں کی زندگیوں کو بھی بری طرح متاثر کیا۔ یہی نہیں پہلی عالمی جنگ کے بعد کئی سلطنتیں بھی ختم ہو گئی تھیں اور دنیا کا سیاسی نقشہ اور جغرافیہ بالکل ہی بدل گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید