1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ کی جانب سے ’کبھی ختم نہ ہونے والی لالچ‘ پر تنقید

25 دسمبر 2018

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب اپنے پیغام میں مسیحیوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ انہیں منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے سینیٹ پیٹرز باسیلیکا میں خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/3AcYM
Vatikanstaat Weihnachten 2018 | Urbi et orbi, Papst Franziskus
تصویر: Reuters/M. Rossi

سینٹ پيٹرز باسلیکا میں کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت میں قریب 10 ہزار لوگ موجود تھے۔ اس موقع پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ مسيحا یعنی حضرت عیسیٰ غربت میں پیدا ہوئے تھے، اس لیے مسیحیوں کو صارفیت یا منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت کے دوران دولت کے پیچھے بھاگنے کی مذمت کی اور مسیحیوں سے کہا کہ وہ مسیحا یعنی حضرت عیسیٰ کی پیدائش کی کہانی کو ذہن میں رکھیں۔ عہد نامہ جدید یا انجیل کے مطابق حضرت عیسیٰ بیت اللحم کے ایک اصطبل میں پیدا ہوئے تھے جس کے بعد انہیں جانوروں کا چارہ کھلانے کی کھُرلی یا چرنی میں رکھا گیا تھا۔

Vatikan Papst kritisiert in Christmette menschliche Gier und Konsum
سینٹ پيٹرز باسلیکا میں کرسمس کی شب پوپ فرانسس کی سربراہی میں منعقد ہونے والی دعائیہ عبادت میں قریب 10 ہزار لوگ موجود تھے۔تصویر: Reuters/M. Rossi

پوپ کا اس موقع پر ویٹیکن میں عبادت کے لیے جمع ہونے والوں سے خطاب میں مزید کہنا تھا، ’’چرنی کے سامنے کھڑے ہوکر ہمیں سمجھ آتی ہے کہ زندگی کی خوراک طبعی امارت نہیں ہے بلکہ محبت ہے، بسیار خوری نہیں بلکہ سخاوت ہے، نمود ونمائش نہیں بلکہ سادگی ہے۔‘‘

پوپ کے مطابق، ’’کبھی نہ ختم ہونے والی لالچ تمام انسانی تاریخ میں نظر آتی ہے، حتیٰ کہ آج بھی، جب تضادانہ طور پر کچھ لوگ تو شاہانہ کھانا کھا رہے ہیں مگر بہت سے لوگوں کو اس قدر خوراک بھی میسر نہیں جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘

اس موقع پر ویٹیکن میں واقع دنیا کے سب سے بڑے چرچ سینٹ پیٹرز باسلیکا میں قریب 10 ہزار سے افراد موجود تھے۔ نصب شب کے قریب ہونے والی دعائیہ عبادت کی سربراہی 82 سالہ پوپ فرانسس نے کی۔ پوپ فرانسس 2013ء میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی سربراہ بنے تھے۔ اس وقت سے وہ غربت اور عدم مساوات جیسے معاملات پر مسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کیتھولک مسیحیوں پر زور دیا کہ وہ ’مادیت پرستی اور صارفیت کا شکار نہ ہوں‘ بلکہ وہ خود سے سوال کریں، ’’کیا میں نے اپنے کھانے میں ان لوگوں کو شریک کیا جن کے پاس کچھ بھی نہیں۔‘‘

ا ب ا / ع س (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)