1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

پوٹن کا امریکہ کو سرد جنگ کی طرز کے میزائل بحران کا انتباہ

28 جولائی 2024

روسی صدر کا کہنا ہے کہ امریکہ ٹائفون میزائل سسٹم ڈنمارک اور فلپائن منتقل کر کے کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس امریکی اقدامات کے جواب میں ایسے ہی میزائل نصب کرے گا۔

https://p.dw.com/p/4ipvo
صدر پوٹن روسی یومیہ بحریہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں شریک ہیں
صدر پوٹن روسی یومیہ بحریہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں شریک ہیںتصویر: Dmitri Lovetsky/REUTERS

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نصب کیے تو روس بھی مغرب کے فاصلے تک مار کرنے والے ایسے ہی میزائل نصب کرے گا۔

امریکہ نے دس جولائی کو اعلان کیا تھا کہ وہ 2026ء سے جرمنی میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تعیناتی شروع کر دے گا تاکہ اس طویل مدتی تعیناتی کی تیاری کی جا سکے، جس کے تحت ٹامو ہاک SM-6 کروز میزائل اور ہائپرسونک ہتھیاروں کی تنصیب بھی شامل ہو گی۔

اتوار کے روز روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ملکی بحریہ کے دن کے موقع پر روس، چین، الجزائر اور بھارت کے فوجی ملاحوں سے خطاب میں پوٹن نے امریکہ کو خبردار کیا کہ اس اقدام سے سرد جنگ کے طرز کے میزائل بحران کو جنم دیے جانے کا خطرہ ہے۔

اتوار کے روز روس میں ملکی بحریہ کا دن  منایا گیا
اتوار کے روز روس میں ملکی بحریہ کا دن منایا گیا تصویر: Yuri Smityuk/TASS/picture alliance

پوٹن نے کہا، ''ہماری سرزمین پر اہداف کو ایسے میزائلوں، جو مستقبل میں جوہری وار ہیڈز سے لیس ہو سکتے ہیں، سے نشانہ بنانے  کے لیے تقریباﹰ دس منٹ کا وقت درکار ہوگا۔ ''ہم امریکہ کے یورپ اور دنیا کے دیگر خطوں میں سیٹلائٹس کے اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسی نوعیت کے میزائلوں کی تعیناتی کے لیے اقدامات کریں گے۔‘‘

صدرپوٹن سن 2022 میں یوکرین کے خلاف شروع کی گئی روسی جنگکو مغرب کے ساتھ ایک تاریخی جدوجہد کے حصے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ روسی صدر کا ماننا ہے کہ مغرب نے سن 1991 میں سوویت یونین کے زوال کے بعد روسی اثرورسوخ کے دائرہ کار میں مداخلت کے زریعے اس کی تذلیل کی ہے۔

یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ پوٹن ایک سامراجی طرز سے زمینوں پر قبضے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے روس کو شکست دینے کا عزم کیا ہے، جو اس وقت کریمیا سمیت یوکرین کے تقریباً 18 فیصد اور مشرقی یوکرین کے چار علاقوں کے کچھ حصوں پر قابض ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ یہ زمینیں جو کبھی روسی سلطنت کا حصہ تھیں، اب دوبارہ روس کا حصہ ہیں اور انہیں کبھی واپس نہیں کیا جائے گا۔

سرد جنگ؟

روسی اور امریکی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ان کے سفارتی تعلقات سن 1962 کے کیوبا کے میزائل بحران کے دور سے بھی بدتر ہیں اور ماسکو اور واشنگٹن دونوں نے ہی کشیدگی میں کمی پر زور دیتے ہوئے دراصل کشیدگی ہی کے راستے پر قدم بڑھائے ہیں۔

پوٹن  نے کہا کہ امریکہ  ٹائفون میزائل سسٹم کو ڈنمارک اور فلپائن منتقل کر کے کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے۔ روسی صدر نے ان امریکی منصوبوں کا موازنہ سن 1979 میں مغربی یورپ میں پرشنگ ٹو لانچرز کی تعیناتی کے نیٹو کے فیصلے سے کیا ہے۔ اس وقت کی سوویت یونین کی قیادت کا کہنا تھا کہ یہ امریکی اقدام ان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے خاتمے کے زریعے سوویت یونین کا سر قلم کرنے کے جامع امریکی منصوبے کا حصہ ہے۔ پوٹن نے کہا کہ موجودہ صورتحال بھی سرد جنگ کے دوران یورپ میں امریکی درمیانے فاصلے کے پرشنگ میزائلوں کی تعیناتی سے ملتی جلتی ہے۔

یوکرین کے لیے امریکی بکتر بند گاڑیاں

مختلف جوہری وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت والے پرشنگ ٹو میزائل سن 1983 میں مغربی جرمنی میں تعینات کیے گئے تھے۔ اس وقت کی سوویت قیادت اور خفیہ ایجنسی کے جی بی نے ان میزائلوں کی تعینانی اور نیٹو کی ایک بڑی فوجی مشق سمیت امریکی اقدامات کی ایک سیریز کی تشریح کرتے ہوئے اسے سوویت یونین پر پیشگی حملے کے اشارے قرار دیا تھا۔

پوٹن نے اپنے ایک پہلے سے جاری کردہ انتباہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ روس درمیانی اور کم رینج کے جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کی پیداوار دوبارہ شروع کر سکتا ہے اور پھر اس بات پر غور کر سکتا ہے کہ امریکہ یورپ اور ایشیا میں ایسے ہی میزائل لانے کے بعد انہیں کہاں تعینات کیا جائے۔

ش ر⁄ ع آ (روئٹرز)