1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیٹیکل اسلام پر تنقید، بنگلہ دیشی بلاگر کو موت کا ڈر

24 اگست 2020

اقلیتوں کی حمایت اور بنیاد پرستی کے خلاف لکھنے والے بنگلہ دیشی بلاگر نور اسد کو نہ صرف حکومت بلکہ غیر ریاستی عناصر کی طرف سے بھی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ جان بچانے کی خاطر وہ بھارت فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/3hQh6
Bangladesh Blogger Asad Noor
تصویر: Privat

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے زور دیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت بلاگر اسد نور کے خلاف عائد کردہ الزامات واپس لے۔ اسد کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے کی وجہ سے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

لادین بلاگر اسد نور چودہ فروری سن انیس سو انیس کو غیر قانونی طور پر بھارت چلے گئے تھے۔ حکومت کی طرف سے ان کا پاسپورٹ منسوخ کیے جانے کے باعث انہیں ملک سے فرار کے لیے ایک ایجنٹ کی مدد حاصل کرنا پڑی تھی۔ وہ تب سے بھارت ہی میں مقیم ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں اسد نور نے کہا کہ وہ پولیٹیکل اسلام پر تنقید کرتے ہیں، اسی لیے بنیاد پرست مسلمانوں کو ان پر غصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی سکیورٹی ادارے بھی ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور بنگلہ دیش میں ان کے اہل خانہ کو بھی شدید مسائل کا سامنا ہے۔

جولائی میں نور اسد نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایسی کئی ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے بودھ اقلیت کے خلاف ریاستی جبر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کے جواب میں حکمران سیاسی جماعت عوامی لیگ کے ایک مقامی رہنما نے ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کے تحت ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرا دیا تھا۔

نور اسد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ وہ 'مذہبی جذبات مجروح‘ کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اسد (بنگلہ دیش کی) جنگ آزادی کی بنیادی روح کے خلاف پراپیگنڈہ‘ کرتے ہیں۔

بنگلہ دیش میں مذہبی بنیاد پرستوں کے خلاف نور اسد نے کئی ویڈیوز بنائی ہیں، جن کی وجہ سے ماضی میں ان کے خلاف کئی عوامی مظاہرے بھی کیے جا چکے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ایک بنیاد پرست اسلامی گروپ 'حفاظت اسلام‘ نے اس بلاگر کے خلاف توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی گرفتاری اور اس کے لیے سزائے موت کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔

بنگلہ دیش میں انہی الزامات کے تحت ماضی میں کئی بلاگرز کو ہلاک بھی کیا جا چکا ہے۔ نور کے مطابق، ''اگرچہ بنگلہ دیش میں بلاگرز کو قتل کرنے کا سلسلہ تھم چکا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ملک ایسے بلاگرز کے لیے محفوظ ہو چکا ہے۔‘‘  انہوں نے مزید کہا کہ کوئی یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ اب مزید ایسا نہیں ہو گا۔

نور اسد کو بھارت میں بھی کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ بھارت پہنچنے کے ایک برس بعد انہیں چھ ماہ کے لیے گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ان کے خلاف عدالتی کارروائی رکی ہوئی ہے لیکن اسد نور کا کہنا ہے کہ جلد ہی وہ اپنے خلاف قانونی کارروائی سے جان چھڑا لیں گے۔

پیرس میں قائم صحافیوں کی تنظیم 'رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ نے بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسد نور کے خلاف عدالتی کارروائی فوری طور پر ختم کرے اور اس کا پاسپورٹ اسے واپس کر دیا جائے۔

سن دو ہزار بیس کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں 180 ممالک میں سے بنگلہ دیش کی رینکنگ 150 بنتی ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ڈھاکا حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسد نور کے والدین کے ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کا عمل بند کرے۔ اپنے ایک حالیہ بیان میں ایمنسٹی نے مزید کہا، ''بیٹے کے کسی عمل کی وجہ سے اس کے والدین یا اہل خانہ کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔‘‘

عرفات الاسلام، ع ب / م م 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں