1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آتشزدگی دانستہ عمل کا نتیجہ : جرمن پولیس

عاطف بلوچ4 اپریل 2015

جرمن پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا ہے کہ ٹروگلٹس میں پناہ گزینوں کے لیے تعمیر کردہ عمارت میں آتشزدگی ایک دانستہ عمل کا نتیجہ ہے۔ ہفتے کی صبح بھڑکنے والی اس آگ کی وجہ سے اس عمارت کی چھت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/1F2im
تصویر: picture-alliance/dpa/Schmidt

جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کی پولیس نے بتایا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے یہ امر ثابت ہو گیا ہے کہ شہر ٹروگِلٹس میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے تعمیرکردہ ایک نئی عمارت میں آگ کا لگنا، دراصل دانستہ طور پر کیے گئے عمل کا نتیجہ ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ اس عمارت میں کسی کے زبردستی داخل ہونے اور دانستہ طور پر آگ لگانے کے شواہد ملے ہیں۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کی علی الصبح مقامی وقت کے مطابق دو بجے اس عمارت میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ بتایا ہے کہ اس آتشزدگی کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان عمارت کی اوپری حصے کو پہنچا۔ حادثے کے وقت اس عمارت میں موجود ایک شادی شدہ جوڑے کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس عمارت میں کوئی شخص موجود نہیں تھا۔

ٹروگِلٹس کی اس عمارت میں موجود مکانات آئندہ ماہ یعنی مئی میں سیاسی پناہ کے متلاشی اور دیگرمہاجرین کے سپرد کیے جانا تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ ستائیس ہزار نفوس پر آباد سابقہ مشرقی جرمنی کے اس شہر میں غیر ملکیوں کے خلاف جذبات پہلے بھی دیکھے جا چکے ہیں۔ کچھ ہفتے قبل اس شہر کے رہائشیوں نے ایک احتجاجی ریلی میں اس حکومتی منصوبے کو رد کر دیا تھا کہ وہاں پناہ کے متلاشی چالیس افراد کو آباد کیا جائے گا۔

ان مظاہروں کے نتیجے میں شہر کے میئر مارکوس نیرتھ نے اپنے عہدے سے استعفی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹروگِلٹس میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے حلقوں کی طرف سے انتہا پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ غیر ملکیوں کو سیاسی پناہ دیے جانے کے حامی نیرتھ کے بقول انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں اور پولیس ان کے گھر والوں کو مناسب سکیورٹی بھی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے کی صبح رونما ہونے والے اس حادثے کی مکمل اور جامع تحقیقات کی جائیں گی۔ ریاستی استغاثہ کے بقول پولیس اس مخصوص وقت میں اپنی تفتیش کے دوران یہ عنصر خارج ازمکان قرار نہیں دے سکتی کہ اس عمارت کو سیاسی بنیادوں پر نذر آتش کیا گیا ہے۔

دوسری طرف صوبے کی مقامی حکومت نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ یک جہتی کے لیے ٹروگِلٹس میں مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے شمعیں روشن کریں۔

مارکوس نیرتھ نے اس واقعے پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک اخبار کو بتایا کہ کسی نے دانستہ طور پر اس عمارت کو آگ لگائی ہے اور جس کسی نے بھی یہ منصوبہ تیار کیا، اسے معلوم تھا کہ عمارت میں لوگ موجود ہیں۔ نیرتھ میئر کے عہدے سے الگ ہونے کے بعد بھی پناہ گزینوں کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے شہر میں نیو نازی ازم کے حامی افراد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلے سے ںمٹنے کی طرف توجہ بھی مبذول کرائی۔

نیرتھ نے آتشزدگی کے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے افسوس اور دکھ کے علاوہ اس واقعے پر حیرت بھی ہے۔ میرے خیال میں اس واقعے کے بعد یہ شہر کبھی بھی سنبھل نہیں سکے گا۔ اس واقعے کے اثرات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔‘‘

شام، عراق اور شمالی افریقی ممالک میں حالیہ بحرانوں کے نتیجے میں وہاں سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد میں بے پناہ اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران بالخصوص جرمنی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 2014ء سے لے کر اب تک جرمنی میں پناہ کے لیے ایک لاکھ 73 ہزار مہاجرین درخواستیں جمع کرا چکے ہیں۔ تاہم جرمنی میں 2014 کے بعد سے مہاجرین کے خلاف نفرت آمیز جرائم میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

Markus Nierth
ٹروگِلٹس کے سابق میئر مارکوس نیرتھتصویر: picture-alliance/L. Schulze
Brand in zukünftiger Asylbewerberunterkunft in Tröglitz
آتشزدگی کی وجہ سے اس عمارت کی چھت کو شدید نقصان پہنچا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt