1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں چینی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا

29 فروری 2012

پاکستان کے شمال مغربی صوبے کے دارالحکومت پشاور میں ایک چینی خاتون کو اس کے ساتھی مرد کے ساتھ گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/14Bmo
تصویر: DW

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ منگل کو پیش آیا۔ پشاور صوبہ خیبر پختونخوا کا دارالحکومت ہے اور یہ شہر پاکستان کے ان قبائلی علاقوں سے زیادہ دور نہیں ہے جہاں طالبان اور دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے اپنی پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والی چینی خاتون اور اس کا ساتھی پاکستانی مرد شہری پشاور شہر کے وسطی اور تاریخی حصے میں واقع کوہاٹی بازار سے پیدل گزر رہے تھے کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار مسلح حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔

Pakistan Peschawar Selbstmordattentat 24.02.2012
تصویر: DW

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حملہ آوروں نے مقتولین پر فائرنگ کیوں کی۔ یہ بات بھی تاحال واضح نہیں کہ ہلاک ہونے والی چین کی خاتون شہری پشاور میں کیوں موجود تھی۔

اس حملے کے بعد طاہر ایوب نامی پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والی خاتون کے بیگ سے چینی پاسپورٹ برآمد ہوا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان کے ہمسایہ ملک چین کی شہری تھی۔ اس خاتون کا ہلاک ہونے والا مرد ساتھی بظاہر ایک پاکستانی شہری تھا اور پولیس کو اس کا پاکستانی شناختی کارڈ بھی مل گیا ہے۔

پولیس کے مطابق کوہاٹی بازار میں ان دونوں افراد پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور اسی موٹر سائیکل پر موقع سے فرار ہو گئے جس پر سوار وہ جائے واردات تک پہنچے تھے۔ چینی خاتون شہری کی عمر 40 سال کے قریب بتائی گئی ہے جبکہ اس کا ساتھی پاکستانی مرد سلیمان شمس نامی ایک 22 سالہ شخص تھا۔

دوہرے قتل کا یہ واقعہ صوبہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ جمعرات سے کل منگل تک کے عرصے کے دوران پیش آنے والا فائرنگ یا کسی بم حملے کا مجموعی طور پر پانچواں واقعہ تھا۔

Anschlag in Peschawar Pakistan
پشاور میں بم دھماکوں اور شدت پسندانہ کارروائیوں کی ایک نئی لہرتصویر: DW

ان حالیہ خونریز واقعات سے پشاور میں سلامتی کی صورت حال کے بارے میں پائے جانے والے خدشات ایک بار پھر بڑھ گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران بدامنی اور دہشت گردی کے واقعات میں مقابلتاﹰ کمی دیکھی گئی تھی۔

مقتول سلیمان شمس کے والد شمس العارفین نے بعد ازاں اے ایف پی کو بتایا کہ ان کا بیٹا لاہور میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کا طالب علم تھا۔ سلیمان شمس انگریزی ادب کی تعلیم حاصل کر رہا تھا جس نے اپنے والد کو بتایا تھا کہ وہ ان دنوں ایک مترجم کے طور پر کام کر رہا تھا۔

شمس العارفین کے بقول ان کے بیٹے نے انہیں یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ایک ایسی چینی خاتون کو جانتا تھا جو پشاور میں تھی اور جس کے لیے وہ مترجم کا کام کرنا چاہتا تھا۔

پولیس کو چینی خاتون کے بیگ سے ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر اور ایک ڈیجیٹل کیمرا بھی ملا ہے۔ یہ خاتون ٹورسٹ ویزے پر پاکستان آئی تھی۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: افسر اعوان