1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور مسجد حملہ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ

4 مارچ 2022

پشاور کی کوچہ رسالدار جامع مسجد میں خود کش بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم تیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ یہ بم دھماکے مسجد کے اندر کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/4808u
Pakistan | Bombenanschlag in einer Moschee in Peshawar
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

پشاور کی کوچہ رسالدار جامع مسجد میں خود کش بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم تیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ یہ بم دھماکے مسجد کے اندر کیے گئے۔

میڈیا پورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے قصہ خوانی بازار میں واقع شیعہ مسلمانوں کی کوچہ رسالدار جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردانہ کارروائی سر انجام دی گئی۔

عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جب یہ حملہ کیا گیا تو اس وقت مسجد میں تقریبا ڈیڑھ سو افراد موجود تھے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔

 

حکومتی اہلکار محمد عاصم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ بم دھماکے مسجد کے اندر اس وقت کیے گئے، جب وہاں نمازی نماز جمعہ کے لیے موجود تھے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ کم ازکم تیس لاشوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ کم از کم پچاس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پولیس اہلکار ہارون رشید نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ دو خود کش حملہ آوروں نے مسجد کے مرکزی دروازے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا اور پھر وہ مسجد کے اندد داخل ہو گئے۔ انہوں نے زخمیوں کی تعداد ساٹھ بتائی ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے، اس لیے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

 

بتایا گیا ہے کہ اس لرزہ خیز پرتشدد کارروائی کے بعد ریسکیو ورکرز فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ پشاور کی ریسکیو سروسز سے وابستہ بلال فیضی نے بتایا ہے کہ مسجد منہدم ہو گئی اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش جاری ہے۔

فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ پاکستان میں ماضی میں بھی اقلیتوں کو اس طرح حملوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ماضی میں پاکستانی طالبان اور 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجو اس طرح کے کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔

ع ب، ع ا (خبر رساں ادارے)

ہزارہ کمیونٹی کا احتجاج، تدفین سے انکار