اٹلی میں مقیم اٹھارہ سالہ ثمن کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے پدرسری کی فرسودہ روایات کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے اپنے جیون ساتھی کا خود انتخاب کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس پر والدین نے بیٹی کو ڈولی میں بٹھانے کے بجائے، اسے موت کی آغوش میں دھکیل دیا۔ والدین کی جانب سے پہلے سے طے شدہ شادی سے انکار کی قیمت ثمن کو اپنی جان دے کر چکانا پڑی۔ دیکھیے حافظ احمد کی رپورٹ