1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پرویز مشرف پر فرد جرم عائد، بیرون ملک جانے سے متعلق درخواست بھی مسترد

شکور رحیم، اسلام آباد31 مارچ 2014

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ ملزم نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BZBJ
تصویر: Reuters

خصوصی عدالت نےپرویز مشرف کی جانب سے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔ پرویز مشرف ملکی تاریخ میں وہ پہلے شخص ہیں جن کے خلاف آئین توڑنے پر غداری کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ آج پیر کے روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غداری کے مقدمے کی سماعت کی۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf Archiv 2010
پرویز مشرف ملکی تاریخ میں وہ پہلے شخص ہیں جن کے خلاف آئین توڑنے پر غداری کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔تصویر: Reuters

دل کی تکلیف کے سبب دو جنوری سے راولپنڈی کے عسکری ادارہ برائے امراض قلب میں زیرعلاج پرویز مشرف سخت سکیورٹی حصار میں خصوصی عدالت پہنچے۔ عدالت نے عدم حاضری کی صورت میں انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔ مٹیالے رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس بہتر سالہ پرویز مشرف بظاہر پریشان مگر صحت مند دکھائی دے رہے تھے۔

پیر کے روز مقدمے کی سماعت کا ایک اہم پہلو ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر فروغ نسیم کی طرف سے بطور وکیل پرویز مشرف کی پیروی کے لیے عدالت میں پیش ہونا تھا۔ فروغ نسیم نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی صحت سے متعلق اے ایف آئی سی کی ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے اسے خفیہ رکھنے کی استدعا کی۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی پرویز مشرف کی چورانوے سالہ والدہ شدید علیل اور دبئی کے ایک ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہیں۔ پرویز مشرف کو ان سے ملاقات کی اجازت کے لیے جانے کی اجازت دی جائے۔

تاہم عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اس عدالت کو پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا اختیار نہیں۔ عدالت نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پرویز مشرف کو آئندہ کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ان کی ضرورت ہو گی تو انہیں بلایا جائے گا۔ عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت پندرہ اپریل تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل تین رکنی بینچ میں شامل خاتون جج جسٹس طاہرہ صفدر نے پانچ الزامات پر مشتمل فرد جرم جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو پڑھ کر سنائی۔ پرویز مشرف نے روسٹرم پر کھڑے ہو کر فرد جرم سنی اور اس میں شامل ہر ایک الزام کو ماننے سے انکار کیا۔ اس فرد جرم میں پرویز مشرف کیخلاف دو الزامات بطور آرمی چیف آئین کو معرض التواء میں رکھ کر ایمرجنسی نافذ کرنے اور صدر کو پی سی او کا حکم جاری کرنے کا اختیار دینے سے متعلق ہیں، جبکہ بطور صدر انہوں نے پی سی او جاری کیا اور 20 نومبر اور 14 دسمبر 2007 کو غیر قانونی طور پر آئین میں ترامیم کیں۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf protestierende Juristen
عدالت نے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پرویز مشرف کو آئندہ کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ان کی ضرورت ہو گی تو انہیں بلایا جائے گاتصویر: Reuters

پرویز مشرف نے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عدالت میں کہا کہ انہیں غدار کہے جانے پر انتہائی دکھ اور تکلیف کا سامنا ہے۔ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ آٹھ سال تک ملک کی فوج کے سپہ سالار رہے جبکہ چوالیس سال بری فوج میں خدمات سرانجام دیں۔ کیا ان کو غدار کہنا مناسب ہے؟ انہوں نے کہا کہ غدار ملکی راز دشمنوں فروخت کرنے اور دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے کو کہا جاتا ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے اپنے بعد آنے والی سیاسی حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب 2008ء میں وہ اقتدار سے الگ ہوئے تو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سترہ ارب ڈالر تھے اور غیر ملکی قرضہ چالیس ارب سے کم ہو کر سینتیس ارب ڈالر کی سطح پر آ گیا تھا۔ جبکہ پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ساٹھ روپے کی سطح پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں آنے والی حکومتوں نے ملک کو اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے شدید اقتصادی بحران کا شکار کر دیا ہے۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی ترقی کو روکنے والے اصل غدار ہیں۔

دریں اثناء قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دیے جانے کے بعد اب پرویز مشرف کے پاس دو راستے موجود ہیں۔ ان میں سے ایک تو یہ کہ وہ وفاقی حکومت سے درخواست کریں کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے اور دوسرا یہ کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر نظرثانی کے لیے درخواست دیں جس کے تحت ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔

سیاسی مبصرین جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کیے جانے کو نواز شریف حکومت کی ایک بڑی سیاسی کامیابی بھی قرار دے رہے ہیں۔ ادھر دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے پرویز مشرف کی علیل والدہ کو دبئی سے ایئرایمبولینس کے ذریعے پاکستان لانے کی پیشکش کر دی ہے۔ قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے سفر کی ایک اور منزل طے کر لی ہے۔