1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی کرکٹر سے ایک بک میکر کے رابطے کا انکشاف

15 اکتوبر 2020

پاکستان کے نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ کے دوران ایک بک میکر نے ایک کرکٹر سے رابطہ کیا۔ اس رابطے کی تصدیق پاکستان کرکٹ بورڈ نے کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3jz2D

پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کے نگران ادارے پی سی بی نے جمعرات پندرہ اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی کے قومی ٹورنامنٹ کے دوران میچ فکسنگ کرانے والے بک میکرز کے ایک گروہ کے ایک رکن نے ایک کرکٹر سے رابطہ کیا۔ اس مبینہ رابطے کی اطلاع پاکستانی کرکٹ بورڈ کو اس کھلاڑی نے خود دی۔ اس اطلاع کو متعلقہ حکام تک پہنچانے کو اینٹی کرپشن کے سخت قوانین کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔

وفاقی سطح پر تفتیش

پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن اور سکیورٹی کے ڈائریکٹر آصف محمود کا کہنا ہے کہ اطلاع دینے پر اس کھلاڑی کی بھر پور انداز میں حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ آصف محمود کے مطابق مروجہ ضابطوں کے تحت کسی بھی کھلاڑی سے کسی بک میکر کے رابطے کی فوری طور پر سکیورٹی حکام کو اطلاع دینا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔

ڈین جونز کے انتقال پر مداح سکتے میں

آصف محمود کا مزید کہنا تھا کہ اس رابطے کی اطلاع ملنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیا گیا۔ سکیورٹی ڈائریکٹر کے مطابق امید ہے کہ اس تناظر میں جلد ہی ضروری تفتیشی عمل شروع کر لیا جائے گا۔ بورڈ کے حکام نے اس رابطے کی اطلاع دینے والے کرکٹر کا نام اس کی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات کے تناظر میں ظاہر نہیں کیا۔

Sharjeel Khan Cricket Spieler aus Pakistan
پاکستانی کرکٹر شرجیل خانتصویر: DW/T. Saeed

پی سی بی کے انسداد بد عنوانی کے لیے ضابطے

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نافذ کردہ اینٹی کرپشن ضوابط کے تحت کسی اہلکار یا کھلاڑی سے میچ فکسنگ کرانے یا جوئے کی پیشکش کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ سکیورٹی حکام کو دینا لازم ہے۔ ایسی کسی پیشکش کو اپنے تک محدود رکھنے کی سخت سزا متعین ہے اور اس میں جرمانہ اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی بھی شامل ہے۔

انڈین پریمیئر لیگ: گلیمر کے بغیر

پاکستانی کرکٹرز پر ماضی میں میچ فکس کرانے یا کھیل سے متعلق جوئے میں شامل ہونے کی طویل اور افسوس ناک تاریخ موجود ہے۔ ایسے واقعات سے ملک اور ملکی کرکٹ بورڈ کے وقار کو ٹھیس پہنچی تھی۔

سزا پانے والے کھلاڑی

گزشتہ دو دہائیوں میں کئی کھلاڑیوں پر ایسے رابطوں اور میچ فکسنگ یا اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر بھاری جرمانے اور کھیل کی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ ایسی پابندیوں کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں میں سلیم ملک اور عطا الرحمٰن کے نام سب سے اوپر ہیں۔ ان پر پابندیاں دو عشرے قبل فوجداری تفتیشی عمل کے بعد عائد کی گئی تھیں۔

بھارت میں ’جعلی کرکٹ لیگ‘ کا پول کھل گیا

اس تفتیش کا آغاز آسٹریلوی کھلاڑیوں شین وارن، مارک وا اور ٹِم مے کی طرف سے سن 1995 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہٴ آسٹریلیا کے دوران رشوت لینے سے متعلق الزامات کے بعد کیا گیا تھا۔ اس تفتیش کی روشنی میں وسیم اکرم، وقار یونس اور انضمام الحق کو بھی جرمانے کیے گئے تھے۔

انگلش عدالتوں کی سزائیں

سن 2010 میں کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران تین پاکستانیوں کو ایسے الزامات کا سامنا رہا۔ اس کے بعد ملکی کرکٹ ٹیم کے انگلینڈ کے دورے کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے الزامات سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر لگائے گئے تھے۔ ان الزامات کی چھان  بین کے بعد ان کھلاڑیوں کو ایک انگلش عدالت نے جرمانے اور مختلف مدت کی قید کی سزائیں بھی سنائی تھیں۔

پاکستان: کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑی بھی کورونا وائرس سے متاثر

ان میں ایک وکٹ کیپر بیٹسمین ناصر جمشید بھی ہیں۔ ناصر جمشید کو رواں برس کے اوائل میں انگلینڈ میں میچ فکسنگ کے جرم میں سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ ابھی تک جیل میں ہیں۔ ان کی رہائی اگلے چند دنوں میں سزا پوری ہونے کے بعد متوقع ہے، جس کے بعد انہیں ملک بدر کر کے پاکستان بھیج دیا جائے گا۔

پی ایس ایل میں میچ فکسنگ

ایسی سزائیں پانے والوں میں کئی دیگر کھلاڑیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو سن2017 میں اسپاٹ فکسنگ کی آندھی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کئی کھلاڑیوں کے نام سامنے آئے تھے لیکن انکوائری کے بعد شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ اس باعث پی ایس ایل کے دوران انسداد کرپشن کا عملہ خاصا سرگرم ہوتا ہے۔

ع ح / م م (اے ایف پی، روئٹرز)