پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان یونس خان مستعفی
13 اکتوبر 2009اس کمیٹی کے سامنے ان کے ساتھ کوچ انتخاب عالم اور چیئرمیں پاکستان کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ بھی موجود تھے۔ میچ فکسنگ کا الزام چیئرمین قائمہ کمیٹی جمشید دستی کی طرف سے لگایا گیا جن کا کہنا تھا: " میرے پاس میچ فکسنگ کے ثبوت ہیں جو یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی کے آخری گروپ میچ میں آسڑیلیا کے ساتھ اور سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ساتھ بہتر کارکردگی نہ دکھا نے کی وجہ صرف میچ فکسنگ ہی ہے۔"
چیئرمین کرکٹ بورڈ اعجازبٹ کی طرف سے استعفٰی منظور کرنے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ معاملے کو یونس کے ساتھ ڈسکس کریں گے اور آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی رپورٹ کو بھی سامنے رکھیں گے، یادرہے کہ اس معاملے کی چھان بین آئی سی سی بھی کر رہی ہے۔ دوسری طرف کپتان یونس خان کا کہنا ہے کہ وہ مستعفی ہونے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔
واضح رہے کہ اسی سال کپتان یونس خان ہی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیت چکی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی ہارنے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے چیئرمین کی طرف سے لگا ئے گئے اس الزام پر پاکستانی کرکٹ کے حالات کس رخ پر جائیں گے، یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ مگر ایک بات جو پاکستانی کرکٹ پر بہت اثر انداز ہوتی ہے وہ ذرائع ابلاغ میں اس قسم کے پنڈورا بکس کا کھل جانا، جو ہر لحاظ سے ٹیم مینیجمنٹ، ٹیم کی قیادت، اور عوام میں اس کھیل کی مقبولیت پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔
رپورٹ: عبدالرؤف انجم
ادارت: افسر اعوان