پاکستانی پرچم لہرانے والی ریلی میں شرکت، کشمیری لیڈر گرفتار
17 اپریل 2015مسرت عالم کو کئی سال تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھنے کے بعد ابھی گزشتہ مہینے مارچ میں رہا کیا گیا تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ مسرت عالم کو اب ایک بار پھر مرکزی شہر سرینگر میں اُن کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتاری سے ایک ہی روز پہلے پولیس نے ’قوم دشمن‘ سرگرمیوں کے الزام میں اُن کے خلاف ایک کیس درج کیا تھا۔
جموں و کشمیر میں پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کے راجندرا نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا:’’بھٹ کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ اُن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک کیس رجسٹر کیا گیا تھا۔‘‘
جس ریلی کے حوالے سے مسرت عالم بھٹ کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے، اس کا اہتمام بدھ کے روز ایک اور علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کو خوش آمدید کہنے کے لیے کیا گیا تھا، جو علاج معالجے کی غرض سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں تین ماہ تک کے قیام کے بعد سرینگر پہنچے تھے۔
اگرچہ بنیادی طور پر یہ ریلی پُر امن رہی تھی تاہم بعد ازاں ٹیلی وژن پر اِس کی جو فوٹیج دکھائی گئی، اُس میں ریلی کی قیادت کرنے والے رہنما مسرت عالم بھٹ اور اُن کے حامیوں کو ’جیوے جیوے پاکستان‘ کا کورس گاتے ہوئے اور کشمیر کے متنازعہ خطّے پر بھارتی حکمرانی کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جس پر بھارتی سیاستدانوں اور میڈیا کی جانب سے شدید مذمتی بیانات سامنے آئے۔
اے ایف پی نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع اور بھارت کے زیر انتظام اس واحد مسلم اکثریتی ریاست کے عوام میں بھارت کے خلاف نفرت کے گہرے جذبات موجود ہیں۔
مسرت عالم بھٹ کو سن 2010ء میں اُس وقت بہت زیادہ شہرت ملی تھی، جب اُنہوں نے کئی ایک بڑے عوامی مظاہرے منظم کیے۔ اس کے فوراً بعد ہی پبلک سیفٹی ایکٹ کے متنازعہ قانون کے تحت اُنہیں گرفتار کر لیا گیا اور چار سال تک فردِ جرم عائد کیے بغیر حراست میں رکھا گیا۔
رواں ہفتے وادیٴ کشمیر کے جنوبی حصے میں ترال نامی قصبے میں فوج کے ہاتھوں ایک سرکردہ باغی کمانڈر کے بھائی کی ہلاکت کے بعد سے پُر تشدد مظاہروں نے کشمیر کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پولیس نے جن بہت سے علیحدگی پسند رہنماؤں کو جمعرات کے روز اُن کے گھروں پر نظر بند کر دیا، اُن میں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی شامل ہیں۔ ان دونوں کو آج جمعے کے بعد ترال میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنی تھی۔