1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈار کی آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات متوقع

8 جنوری 2023

عالمی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے جنیوا میں نو جنوری سے شروع ہونے والی کانفرنس کے حاشیے میں ملاقات کرے گا۔ یہ بات آئی ایم ایف کے ایک ترجمان کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4Lrr0
اسحاق ڈار، پاکستانی وزیر خزانہتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان معاشی طور پر ان دنوں مشکلات کا شکار ہے۔ جوہری طاقت کا حامل یہ ملک آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے تگ و دو کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان طے شدہ بیل آؤٹ پیکج کے تحت پاکستان کو گزشتہ برس نومبر میں 1.1  بلین ڈالر کی قسط فراہم کی جانا تھی تاہم اس رقم کی فراہمی توثیق ابھی تک نہیں ہو سکی جس کے باعث پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس حد تک نیچے آ چکے ہیں کہ وہ ایک مہینے کی برآمدات کے لیے بھی بمشکل کافی ہیں۔

آئی ایم ایف کے ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''آئی ایم ایف کے وفد کی وزیر خزانہ ڈارکے ساتھ جنیوا کانفرنس کے حاشیے میں ملاقات متوقع ہے جس میں ابھی تک حل طلب معاملات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت ہو گی۔‘‘

پاکستانی کی شریک میزبانی میں جنیوا کانفرنس

جنیوا میں نو جنوری کو ہونے والی کانفرنس کی میزبانی مشترکہ طور پر پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کے دوران عالمی برادری کی طرف سے پاکستان میں موسم گرما میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

یہ سیلاب 1700 سے زائد افرد کی ہلاکت کا سبب بنے جبکہ ملکی انفراسٹرکچر کو کئی بلین ڈالرز کا نقصان پہنچا۔

جنیوا کانفرنس کے دوران پاکستان میں تعمیر نو کے لیے مالی مدد کے طریقہ کار پر غور کیا جائے گا جو ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی طرف سے 1.1 بلین ڈالر قرض کی قسط جاری کرنے کی راہ بھی ہموار کرنے کا سبب بنے گا اور دیگر بین الاقوامی فنڈنگ کے امکانات کا راستہ بھی کھول سکے گا۔

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف پر تنقید

پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قبل ازیں آئی ایم ایف پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے عوامی سطح پر کہا تھا کہ قرض فراہم کرنے والا یہ عالمی ادارہ پاکستان کے ساتھ معاملات میں 'ابنارمل‘ رویے کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

پاکستان 2019ء میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پروگرام کا حصہ بنا تھا جس میں اسے مجموعی طور پر سات بلین ڈالر بطور قرض فراہم کیے جانا ہیں۔ تاہم اس کے بعد سے قرض فراہم کرنے والا یہ بین الاقوامی ادارہ کئی مرتبہ پاکستان کو قسط کی ادائیگی مؤخر کر چکا ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان نے روئٹرز کو یہ بھی بتایا کہ ادارے کی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے جنیوا کانفرنس کے حوالے سے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف پر ایک 'مثبت‘ ٹیلی فونک بات چیت بھی کی ہے اور انہوں نے تعمیر نو کی پاکستانی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

سیلاب متاثرین قلی اپنا بوجھ اٹھانے سے بھی قاصر

ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے ایف پی)