پاکستانی نظام تعلیم تشدد کو ہوا دیتا ہے: امریکی ادارہ
22 جون 2010امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم بروکنگز انسٹی ٹیوشن کی جانب سے یہ رپورٹ بدھ 23 جون کو جاری کی جانے والی ہے۔ یہ رپورٹ عسکریت پسندی اور تعلیم کے درمیان روابط کو جانچنے کے لئے تیار کئے جانے والے متعدد جائزوں کی روشنی میں تیار کی گئی ہے۔ ایک ایسے وقت میں، جب اوباما انتظامیہ اسلام آباد کے لئے اپنی ترقیاتی امداد میں اضافہ کر رہی ہے، یہ موضوع امریکہ کی ترجیحات میں شامل ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد کو سرے سے سکول ہی نہیں بھیجا جاتا، جو کہ تشدد کو ہوا دینے والے عوامل میں سے ایک ہے اور حکومتِ پاکستان اِس قابل نہیں ہے کہ ملک کے اندر سب کو تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کر سکے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پبلک سکول سسٹم میں انتہا درجے کی بدعنوانی پائی جاتی ہے اور ملازمتیں سیاسی وفاداریوں کی بنیاد پردی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اساتذہ سکول جائیں یا نہ جائیں، اُنہیں تنخواہیں ملتی رہتی ہیں۔
بروکنگز کے مرکز برائے یونیورسٹی تعلیم سے وابستہ ریبیکا وِنتھروپ نے کہا:’’جس انداز میں نظامِ تعلیم ترتیب دیا گیا ہے، وہ عسکریت پسندی میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں تعلیم کو محض اپنے تنگ نظری پر مبنی سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ایک آلہء کار کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری سکولوں میں نصابِ تعلیم اور پڑھانے کا طریقہء کار عدم رواداری پر مبنی نظریات کی تشکیل میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ تعلیمی ادارے طلبہ کو آئندہ عملی زندگی کے چیلنجز کے لئے مکمل طور پر تیار نہیں کر پاتے اور یوں مایوس اور پریشان حال نوجوان عسکریت پسندی کی طرف مائل ہوتے چلے جاتے ہیں۔
وِنتھروپ اور اُن کی ساتھی محققہ کورِن گراف نے کہا کہ عام طور پر مذہبی تعلیمی اداروں یا مدرسوں کو عسکریت پسندی کو ہوا دینے والے مراکز کہا جاتا ہے جبکہ سکول جانے والے پاکستانی طلبہ کی محض دَس فیصد تعداد اِن مدرسوں میں پڑھنے جاتی ہے۔ ایسے میں مدرسے عسکریت پسندی کے بڑے عوامل میں شمار نہیں کئے جا سکتے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں خواندہ افراد کی تعداد محض 54 فیصد ہے جبکہ 6.8 ملین بچے، جن کی عمریں پانچ اور نو سال کے درمیان ہیں، سرے سے سکول ہی نہیں جاتے۔
سن 2002ء سے امریکہ نے پاکستان میں تعلیم کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے 682 ملین ڈالر فراہم کئے ہیں جبکہ 2010ء کے مالی سال کے لئے 335 ملین ڈالر مختص کئے گئے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفےٰ