1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی فوجی کیمپ پر حملے میں آٹھ سکیورٹی اہلکار ہلاک

9 جولائی 2012

پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں فوج کے ایک کیمپ پر آج پیر کو کیے گئے ایک حملے میں کم ازکم آٹھ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/15Tz8
تصویر: AP

اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق گجرات پولیس کے سربراہ بشارت محمود نے بتایا کہ متعدد نامعلوم حملہ آوروں نے یہ کارروائی آج صبح سویرے کی۔ حملے کے وقت اسی شہر میں زیادہ تر اسلام پسندوں پر مشتمل وہ ہزاروں مظاہرین بھی شب بسری کے لیے رکے ہوئے تھے جو نیٹو سپلائی روٹ کھولے جانے کے خلاف لانگ مارچ کے سلسلے میں کل اتوار کو لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

مقامی وقت کے مطابق پیر کی دوپہر تک لانگ مارچ کے یہ ہزاروں شرکاء گجرات سے روانگی کے بعد ابھی راستے میں تھے اور انہیں پروگرام کے مطابق شام تک اسلام آباد پہنچا تھا۔ گجرات میں مقامی انتظامیہ کے اعلیٰ اہلکاروں نے بتایا کہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا ایک عارضی فوجی کیمپ پر خونریز حملے کا اس لانگ امرچ کے شرکاء سے کوئی تعلق ہے۔ گجرات پولیس کے سربراہ بشارت محمود کے مطابق یہ حملہ واضح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ ہے تاہم یہ بات غیر واضح ہے کہ اس حملے کے ذمہ دار عناصر کون ہیں۔

Nato Beschuss Pakistan
پاکستانی سکیورٹی دستوں پر زیادہ تر ہلاکت خیز حملے شمال مغربی پاکستان میں کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

خبر ایجنسی اے پی کے مطابق صبح پانچ بج کر بیس منٹ پر کیے گئے اس حملے میں ایک گاڑی اور چند موٹر سائیکلوں پر سوار آدھی درجن کے قریب مسلح حملہ آور گجرات میں اس فوجی کیمپ تک پہنچے۔ وہاں پہنچتے ہی انہوں نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔

اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں سات فوجی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والا آٹھواں اہلکار ایک پولیس مین تھا جس نے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے حملہ آوروں کو پکڑنا چاہا مگر ان کی فائرنگ سے خود بھی جاں بحق ہو گیا۔

بشارت محمود کے بقول اس حملے میں چار پولیس اہلکار اور تین فوجی زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ممکنہ طور پر اس کارروائی کے بعد حملہ آور دفاع پاکستان اتحاد کے اہتمام کردہ لانگ مارچ کے شرکاء کی شہر میں بہت بڑی تعداد میں موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کامیابی سے فرار ہو گئے یا فوری طور پر انہی میں گم ہو گئے۔

Pakistan Lahore Demonstrationen Transit von NATO Gütern
پاکستان میں امریکا اور نیٹو کے خلاف اکثر مظاہرے اسلام پسند سیاسی گروپوں کی طرف سے کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ نامعلوم عسکریت پسندوں نے جس فوجی کیمپ پر حملہ کیا وہ پاکستان آرمی کے ایک میجر کی لاش کی تلاش کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ آرمی میجر ایک ہیلی کاپٹر اڑا رہا تھا جو قبل ازیں اسی علاقے میں ایک دریا میں گر گیا تھا۔

اس حملے کے بارے میں روئٹرز نے اسلام آباد سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی دستوں پر ایسے حملے زیادہ تر شمال مغربی پاکستان میں کیے جاتے ہیں جہاں طالبان عسکریت پسند کافی سرگرم ہیں۔ ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس علاقے میں عام طور پر سکیورٹی اداروں کے ارکان پر ایسے حملے نہیں کیے جاتے۔

اس اہلکار نے بتایا، ’گجرات اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں جرائم پیشہ گروہ بھی فعال ہیں۔ ہو سکتا ہے یہ انہی جرائم پیشہ گروپوں میں سے کسی کی کارروائی ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ حملہ عسکریت پسندوں نے ہی کیا ہو۔ ہم فوری طور پر کسی بھی بات کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے‘۔

ij / mm / Reuters, ap