1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی فلم کے لیے امید کی نئی کرنیں

زبیر بشیر18 ستمبر 2013

فلم’زندہ بھاگ‘ کے نوجوان پروڈیوسر مظہر زیدی اس فلم کو پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اس سال پاکستان سے آسکر انعام کے لیے بھیجی جانے والی یہ فلم بیس ستمبر سے نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/19kBR
تصویر: Matteela Films

مظہر عباس زیدی پیشے کے اعتبار سے صحافی اور فلمساز ہیں۔ اُنہوں نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’آسکر ایوارڈز کے لیے نامزدگی پر زندہ بھاگ کی پوری ٹیم نہایت خوش ہے۔ ہماری لیے زیادہ مسرت کی بات یہ ہے کہ ہماری ٹیم میں تقریباً سبھی لوگ نئے تھے۔ اکثر نے تو حال ہی میں اپنی ڈگری مکمل کی ہے۔ یہ کسی ایک شخص کی کامیابی نہیں ہے بلکہ پوری ٹیم کی کامیابی ہے۔‘‘

اپنی ٹیم کی شبانہ روز کاوشوں کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ فلم کسی بڑے بینر تلے نہیں بنی۔ ہماری نوجوان ٹیم کے سبھی ارکان نے محدود وسائل کے ہوتے ہوئے دن رات کام کیا۔ کبھی کبھار ان کو اضافی شفٹوں میں بھی کام کرنا پڑا۔‘‘

اس فلم میں نامور بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے ایک لاہوری بدمعاش کا کردار ادا کیا ہے
اس فلم میں نامور بھارتی اداکار نصیر الدین شاہ نے ایک لاہوری بدمعاش کا کردار ادا کیا ہےتصویر: Matteela Films

اپنی فلم کی آسکر ایوارڈ کے لیے نامزدگی کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’زندہ بھاگ کی آسکرز کے لیے نامزدگی نے پاکستانی سینما کو ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں مرکز نگاہ بنا دیا ہے۔ اس سے یقیناً فلمی صنعت کو فائدہ ہو گا۔‘‘

پاکستانی فلمی صنعت کی عمومی صورت حال کے حوالے سے مظہر عباس زیدی کا کہنا تھا، ’’مایوسی کی کوئی بات نہیں ہے۔ اس وقت بھی اچھی فلمیں بن رہی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی سینما جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر لے گا۔‘‘

مظہر عباس زیدی پاکستان کی روایتی فلموں کو بھی کسی طور سے کم نہیں سمجھتے۔ وہ کہتے ہیں:’’پاکستان کی روایتی فلموں کے ناظرین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ ان فلموں کو کسی طور پر رد نہیں کیا جا سکتا۔ ہاں کہانی بیان کرنے کا اپنا اپنا انداز ہے۔ اب چونکہ اس میدان میں کچھ نوجوان نئے خیالات کے ساتھ آئے ہیں تو ان کا طریقہ مختلف ہے ورنہ بات وہی ہے۔‘‘

یہ فلم لاہور کے تین ایسے نوجوانوں کی کہانی پر مبنی ہے، جو ہر قیمت پر ملک سے باہر جا کر پیسہ کمانا چاہتے ہیں
یہ فلم لاہور کے تین ایسے نوجوانوں کی کہانی پر مبنی ہے، جو ہر قیمت پر ملک سے باہر جا کر پیسہ کمانا چاہتے ہیںتصویر: Matteela Films

اب تک مختلف اداروں کے لیے بڑی تعداد میں دستاویزی فلموں کے خالق زیدی کے نزدیک نئی فلموں کی مختلف بات یہ ہے کہ ان میں تفریح کے ساتھ ساتھ زندگی کی حقیقتوں کو بھی بیان کیا جا رہا ہے اور یہی چیز ان فلموں کی مقبولیت کی وجہ بھی بن رہی ہے۔

’زندہ بھاگ‘ کو آسکر کی دوڑ میں شامل کرنے پر عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے سبھی لوگوں نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے زیدی کا کہنا تھا، ’’جس دن سے یہ اعلان ہوا ہے، مبارک بادوں کا ایک تانتا بندھا ہوا ہے۔ خصوصاً پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے اس حوالے سے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔‘‘

’زندہ بھاگ‘ کو لالی وڈکے لیے امید کی ایک کرن قرار دیتے ہوئے مظہر زیدی کا مزید کہنا تھا، ’’پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ افراد اس کامیابی کو پوری پاکستانی فلمی صنعت کی کامیابی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ اور اس جیسی دوسری نئی فلمیں ملکی سینما کی ترقی اور بحالی میں اہم کردار ادا کریں گی۔‘‘