1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی فضائیہ کی بمباری، درجنوں مشتبہ جنگجو ہلاک

امتیاز احمد 15 جون 2014

پاکستان فضائیہ کے طیاروں نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ازبک جنگجوؤں سمیت تقریباﹰ ایک سو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CIdt
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستانی جیٹ طیاروں نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب عسکریت پسندوں کے تقریباﹰ آٹھ مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ حکام کے مطابق یہ بم باری شمالی وزیرستان کے پہاڑی علاقے دیگان میں کی گئی۔ میران شاہ سے کوئی پچیس کلومیٹر مغرب میں واقع اس علاقے کو طالبان اور القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے دو خفیہ اہل کاروں کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ازبک اور غیر ملکی باشندے شامل ہیں۔ ان خفیہ اہل کاروں کے مطابق اس کارروائی میں کم ازکم ایک سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دو دیگر پاکستانی خفیہ اہل کاروں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ابو عبدالرحمان المانی بھی شامل ہے، جس نے گزشتہ ہفتے کراچی ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے میں مدد فراہم کی تھی۔ یاد رہے کی ایک ہفتے پہلے پاکستانی ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ازبک اور طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کی تھی۔

مبصرین کے مطابق طالبان کے گروپ تو علیحدہ ہیں لیکن بڑی کارروائیاں وہ مل کر کرتے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق تمام خفیہ اہل کاروں نے یہ معلومات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہیں، کیوں کہ انہیں میڈیا سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ابھی تک ان معلومات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جس علاقے میں بم باری کی گئی ہے وہ خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ بہت دور بھی ہے اور زیادہ تر صحافی ایسے علاقے میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔

اس ہفتے میں دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستانی فضائیہ نے عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مبصرین کےمطابق کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ منگل کے روز حکومتی طیاروں نے وادی تیرہ میں پاکستانی طالبان کے نو مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں 25 عسکریت پسندوں کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ان ہلاکتوں کی بھی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی تھی۔

چند روز پہلے ایسی رپورٹیں بھی منظر عام پر آئی تھیں کہ ممکنہ فوجی آپریشن کے پیش نظر غیر ملکی عسکریت پسند اور ان کے سرکردہ رہنما قبائلی علاقے سے چھپ کر فرار ہوتے جا رہے ہیں۔