پاکستانی عوام کے دل جیتنے کے لیے نغموں کا سہارا
10 مئی 2013
جہاں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں طالبان کی دھمکیوں کی وجہ سے انتخابی ماحول ہی نہ بن پایا، وہاں پنجاب میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم کے لیے تیار کرائے گئے خصوصی نغمے جلسوں میں ماحول کو گرماتے رہے۔
یہ بحث اپنی جگہ قائم رہے گی کہ سیاسی ترانوں کو باقاعدہ طور پر کس جماعت نے پہلی بار متعارف کرایا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی وہ پہلی سیاسی جماعت ہے، جس کے جلسوں میں باقاعدہ میوزیکل بینڈ شرکت کیا کرتے تھے اور وہ قیادت کے آنے سے پہلے پارٹی ترانوں سے کارکنوں کے دل گرماتے تھے۔
11 مئی سے پہلے سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کے لیے تین ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ایک نئی انتخابی قوت بن کر ابھرنے والی تحریک انصاف نغموں میں بازی لے جاتی دکھائی دی۔ اس جماعت کے لیے معروف گلوکاروں ابرار الحق، راحت فتح علی خان، سلمان احمد اور عطاءاللہ عیسٰی خیلوی کی جانب سے گائے گئے نغموں نے جلسوں کو خوب گرمایا۔
اس ماحول میں مسلم لیگ نواز بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھی۔ اس جماعت نے بھی ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے خصوصی طور پر نغمے ریکارڈ کروائے۔ اس بار پاکستان پیپلز پارٹی جلسے تو نہ کر پائی لیکن اس کی جانب سے خصوصی طور پر تیار کرائے گئے نغمات ٹیلی ویژن اشتہارات کی زینت بنتے رہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی نغموں کا جادو اپنی جگہ لیکن عوام اس بار جماعتوں کو منشور اور کارکردگی کے پیمانے پر جانچنے کے موڈ میں نظر آتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ کہ نغموں پر داد سمیٹنے والے، ووٹ سمیٹنے میں کس حد تک کامیاب ہوں گے۔
رپورٹ: زبیر بشیر
ادارت: امجد علی