1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستانی طالبان کے دو اہم کمانڈر گرفتار

26 جون 2024

پاکستانی حکام کے مطابق ملکی سکیورٹی فورسز نے غیر مستحکم جنوب مغربی حصے میں پاکستانی طالبان کے دو اہم کمانڈروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اسے پاکستانی اداروں کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4hXmb
پاکستانی سکیورٹی فورسز نے غیر مستحکم جنوب مغربی حصے میں پاکستانی طالبان کے دو اہم کمانڈروں کو گرفتار کر لیا ہے
پاکستانی سکیورٹی فورسز نے غیر مستحکم جنوب مغربی حصے میں پاکستانی طالبان کے دو اہم کمانڈروں کو گرفتار کر لیا ہےتصویر: Abdul Majeed/AFP

صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے عسکریت پسندوں کی گرفتاری اور ملک کو ممکنہ ہائی پروفائل حملوں سے بچانے پر سکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کی ہے۔ گرفتار ہونے والے دو مبینہ عسکریت پسندوں کی شناخت کمانڈر نصراللہ اور کمانڈر ادریس کے نام سے کی گئی ہے۔

ان گرفتاریوں کو حکومت پاکستان کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں ''جدید ترین انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن‘‘ کا حصہ تھیں۔ حکومت پاکستان نے رواں ہفتے ہی عسکریت پسندوں کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں، جب پاکستانی طالبان نے ملکی سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔

 بلوچ علیحدگی پسند صوبائی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور ایک طویل عرصے سے عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں
بلوچ علیحدگی پسند صوبائی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور ایک طویل عرصے سے عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Jamal Tarakai/epa/dpa/picture alliance

کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ لانگو نے کمانڈر نصراللہ کا ایک ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ 16 سال سے پاکستانی طالبان کا حصہ ہیں اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے وہ فرار ہو کر کئی سال افغانستان میں بھی گزار چکے ہیں۔

کمانڈر نصراللہ نے الزام لگایا کہ ان کے گروپ کے ساتھ ساتھ بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی افغان طالبان حکومت کی حمایت حاصل ہے۔

مارچ میں پانچ چینی انجینئر اس وقت مارے گئے تھے، جب ایک خودکش بمبار نے شمال مغرب میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے کہا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی اور حملہ آور ایک افغان شہری تھا۔ دوسری جانب افغان حکومت اور پاکستانی عسکریت پسندوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسند بلوچ قوم پرست بھی چینی ورکرز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسند صوبائی وسائل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور ایک طویل عرصے سے عسکری کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان ایسے کئی بلوچ گروپوں کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ اسی صوبے میں پاکستانی طالبان اور کئی دیگر گروہ بھی سرگرم ہیں۔

ا ا / ر ب (اے پی)

پاکستانی طالبان اسلام آباد اور کابل کے مابین جنگی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں