پاکستانی انتہا پسند لیڈر امریکا کی عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل
8 فروری 2014ملک اسحاق کو انتہا پسند گروپ لشکر جھنگوی کے بانی اراکین میں شمار کیا جاتا ہے۔ اِس گروپ کی تشکیل بنیادی تنظیم سپاہ صحابہ سے علیحدگی اختیار کرنے والوں افراد کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ حکومت پاکستان نے اس گروپ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے سن دو ہزار ایک میں اسے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ دو برس بعد سن 2003 میں امریکا نے بھی اِس گروپ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروپوں میں شامل کر دیا تھا۔ کالعدم لشکر جھنگوی کے لیڈر ملک اسحاق کو سن 2011 میں سپریم کورٹ نے ٹھوس ثبوتوں کی عدم دستیابی پر رہا کر دیا تھا۔ لشکر جھنگوی کئی دوسری دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ وفاداری اور تعلق کا دعویٰ بھی کرتی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان کے مطابق سن انیس سوستانوے میں ملک اسحاق نے اس کا اعتراف کیا تھا کہ وہ دہشت گرد سرگرمیوں میں شریک رہا ہے اور ان میں ایک سو سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ وہ گزشتہ برس بلوچستان میں کیے گئے دو خود کش بم حملوں میں ملوث تھا اور اُن میں دو سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ کوئٹہ میں کیے گئے ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت ہزارہ شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھتی تھی۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق لشکر جھنگوی نے مسلح حملوں اور خود کش بمباروں کی کارروائیوں میں شیعہ اور سول سوساسٹی کے افراد کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کر رکھی ہے۔ امریکا کی عالمی دہشت گردوں کی صف میں ملک ملِک اسحاق کو شامل کرنے کے بعد اب کوئی بھی اگر اُس سے یا لشکر جھنگوی سے تعلق استوار کرتا ہے تو اُس کے اثاثوں کو منجمد کر دیا جائے گا۔
امریکی حکومت کے اس اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ملک اسحاق کے نائب حافظ غلام رسول شاہ کا کہنا تھا کہ یہ امریکا اور ایران کی مشترکہ سازش کا نتیجہ ہے۔ حافظ غلام رسول کے مطابق ملک اسحاق کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں امریکا نے ایران کے اکسانے پر شامل کیا ہے اور ویسے بھی ملک اسحاق کو پاکستانی عدالت نے بری کر رکھا ہے اور وہ ایک قابل عزت اور پرامن شہری کی زندگی بسر کر رہا ہے۔
ملک اسحاق نے دہشت گردی کے مختلف مقدمات کے تحت تقریباﹰ 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔ اسحاق کے ناسب حافظ غلام رسول کا یہ بھی کہنا ہے کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہی امریکی فیصلے کی بنیاد ہو سکتا ہے اور سن 2009 میں کیے گئے اِس حملے کے وقت ملک اسحاق ملتان جیل میں تھا۔ حافظ غلام رسول نے روئٹرز کو بتایا کہ اِن دنوں ملک اسحاق کو منافرت امیز تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے جیل میں رکھا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 2012 میں ملک اسحاق نے نیوز ایجنسی روسٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےشیعہ افراد کو زمین پر ’سب سے بڑے منکرین‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ جو کوئی بھی پیغمبر اسلام کے ساتھیوں کے بارے میں ’غلط الفاظ‘ استعمال کرے وہ موت کی سزا کا حقدار ہے۔