پاکستانی انتخابات: ٹرن آؤٹ 60 فیصد
12 مئی 2013ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب الیکشن کمشن آف پاکستان ہیڈ کوارٹرز میں سرکاری طور پر پہلے باضابطہ انتخابی نتیجے کے اعلان کرنے کے موقع پرفخرالدین جی ابراہیم نے کہا کہ ان انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ بہت زیادہ رہا جو عوام کی طاقت کا ایک اظہار ہے۔
الیکشن کے حوالے سے ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن نے پہلے دن کہا تھا کہ اگر امن وامان کی صورت حال بہتر رہی تو صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو گا۔ فخرالدین جی ابراہیم نے اس موقع پر مزید کہا، ’’مرکزی اور صوبا ئی نگران حکومتوں،آرمی، رینجرزاور قانون نافز کرنیوالے اداروں نے مکمل تعاون کیا۔اسی وجہ سے ووٹ ڈالنے کی شرح بہت زیادہ رہی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ دوسرا مسلسل الیکشن تھا جو ایک منتخب حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد ہوا۔ فخرالدین جی ابراہیم کا کہنا تھا کہ عوام کو منتخب حکومت سے اچھی حکمرانی کی توقع ہے۔ انہوں نے کہ ’’یہ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کو بہتر امن وامان مہیا کرے اور اچھی حکمرانی دے۔‘‘
انتخابات میں بعض حلقوں میں بد انتظامی کے بارے میں الیکشن کمشنر کا کہناتھا کہ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے250 کے نتائج روک لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے اس حلقے میں پولنگ کے عملے کو یر غمال بنا لیا گیا اور پولنگ کا سامان بھی گم کر دیا گیا۔
پولنگ عملے کی بازیابی کے بعد وہاں تاخیر سے ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہوا اسی لئے وہاں پر پولنگ کے ختم ہونے کے مقررہ وقت میں تین گھنٹوں کا اضافہ بھی کیا گیا ۔تاہم الیکشن کمشنر کے مطابق این اے 250 کے چالیس پولنگ سٹیشنوں پر ووٹنگ کا عمل دوبارہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اس کا مکمل جائزہ لے رے ہیں وہاں دوبارہ پولنگ کرانے کی ضرورت پیش کیوں آئی ہے۔‘‘
ادھر ماضی کے بر عکس اس مرتبہ الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر دیکھی گئی اور گیارہ اور بارہ مئی کی درمیانی شب رات دو بجے خیبر پختونخواہ کے صرف ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے کا اعلان کیا گیا۔ دوسری جانب ملک کے نجی نیوز چینلوں میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے اعلان میں سبقت لے جانے کے لئے زبردست مقا بلہ رہا۔ اس دوران تمام نیوز چینلز نے چوبیس گھنٹوں کی خصوصی نشریات کا اہتمام بھی کیا۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں پر پاکستان مسلم لیگ نواز کو دیگر جماعتوں پر واضح بر تری حاصل ہےجو اب تک ایک سو پچیس نشستوں کے ساتھ پہلے جبکہ پاکستان تحریک انصاف چونتیس نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی بتیس نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت: زبیر بشیر