پاکستان کے لئے یورپی تجارتی مراعات پر بھارت کے تحفظات
11 دسمبر 2010اس معاملے پر بھارت اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ رواں برس جولائی اور اگست میں گزشتہ سو برسوں کے شدید ترین سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے لئے عارضی بنیادوں پر یورپی یونین میں تجارتی مراعات کی منصوبہ بندی ہورہی ہے جبکہ بھارت کو اس منصوبے پر شدید تحفظات ہیں۔
بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے لئے امداد کے بجائے تجارت کا منصوبہ یقینی طور پر درست فیصلہ نہیں ہو گا جبکہ یورپی یونین بحران زدہ پاکستانی معیشت کو اس منصوبے کے ذریعے ریلیف دینے کی خواہش مند ہے۔ اس منصوبے کو برطانیہ کی طرف سے پیش کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے بھی اس منصوبے کی حمایت کر چکے ہیں بعد میں یورپی یونین نے اس جامع منصوبے کی منظوری دے دی تھی تاہم اس منصوبے کو 153 ممالک کی تجارتی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی طرف سے بھی ہری جھنڈی کی ضرورت ہے۔
جمعے کے روز جینیوا میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے اجلاس میں شریک بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ سے جب پریس کانفرنس کے دوران اس منصوبے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے اس سلسلے میں نئی دہلی کا مؤقف واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے لئے امداد کے بجائے تجارتی مراعات کے منصوبے کو ہر گز درست منصوبہ قرار نہیں دیتے ہیں تاہم اس سلسلے میں یورپی یونین سے بات چیت جاری ہے۔ اس منصوبے پر پیرو اور برازیل نے بھی تحفظات ظاہر کئے تھے، جس سے اس منصوبے کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے منظوری خدشات کا شکار ہو گئی ہے۔
’’اس حوالے سے یورپی یونین کا کمیشن اپنے بھارتی ہم منصبوں کے ساتھ مصروف عمل ہے اور جلد ہی اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔‘‘
منموہن سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے عالمی برادری کی براہ راست اور بالواسطہ امداد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
’’ہم نے بھی اس موقع پر پاکستان کو اپنی ہر طرح کی امداد کی پیشکش کی تھی اور ہم اب بھی اس سلسلے میں ہر طرح کی امداد کے لئے تیار ہیں۔‘‘
اس سے قبل یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانویل باروسو نے کہا کہ پاکستان کے لئے یورپی تجارتی مراعات کا منصوبہ سیلاب زدگان کی امداد اور پاکستانی معیشت کی ترقی کے لئے منظور کیا گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ پاکستان کا استحکام دنیا کے تمام ممالک کے حق میں ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ’’یورپی یونین کے تجارتی پارٹنرز بشمول بھارت اس سلسلے میں متعدد سوالات اٹھا سکتے ہیں اور انہیں خدشات بھی ہو سکتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم ان سے مستقل بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف