1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے سیاسی بحران میں ثالث نہیں بنے، امریکا

ندیم گِل22 اگست 2014

امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں سیاسی بحران کی فریق جماعتوں کے درمیان ثالثی کی کوششوں میں شریک نہیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد حکومت کو ماورائے آئین اقدامات کے ذریعے ہٹانے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1Cyzn
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہیرفتصویر: imago/Xinhua

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہیرف نے جمعرات کو ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا پاکستان میں حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا امریکا پاکستان میں جاری بڑے احتجاجی مظاہروں اور ان کی قیادت کرنے والے رہنماؤں کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے تو انہوں نے جواب دیا: ’’ظاہر ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں نظریات کے پر امن اظہار کے مواقع ہونے چاہئیں۔ لہٰذا ہم ان حالات و واقعات کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘

میری ہیرف نے مزید کہا کہ امریکا کسی بھی طرح سے پاکستان میں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے عمل میں شامل نہیں اور اس حوالے سے کوئی بھی بات سرا سر جھوٹ ہے۔

انہوں نے کہا: ’’ہم سجھتے ہیں کہ پرامن بات چیت کی ضرورت ہے اور پاکستان کی حکومت کو ماورائے آئین اقدامات کے ذریعے ہٹانے کی کوششیں نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘

Pakistan Proteste 20.8.2014
اسلام آباد میں طاہر القادری اور عمران خان کے ہزاروں حامی جمع ہیںتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف وزیر اعظم ہیں اور امریکا ان کے ساتھ کام جاری رکھے گا جیسے پاکستان میں دیگر متعدد لوگوں کے ساتھ کرتا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو ہی اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں امریکا کی جانب سے بدھ کو سامنے آنے والے ایک ایسے ہی بیان پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

یہ واضح نہیں کہ آیا امریکی محکمہ خارجہ کا جمعرات کو سامنے آنے والا بیان عمران خان کی برہمی کا ردِ عمل ہے یا نہیں۔

اُدھر پاکستان میں پارلیمنٹ نے جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف کی حمایت میں ایک قرار داد منظور کی جس میں ان سے استعفے کے مطالبے کو رد کر دیا گیا۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ مطالبہ غیر آئینی ہے۔

خبر رساں ادارے اے اپی کے مطابق تقریباﹰ ہر اپوزیشن جماعت نے اس قرار داد کی حمایت کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی خودمختاری برقرار رکھی جائے گی۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی)کے سربراہ طاہر القادری بھی اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ اسلام آباد میں ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ دونوں رہنما وزیر اعظم نوز شریف سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قبل ازیں جمعرات کی صبح حکومت نے قادری اور خان کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی۔ تاہم پی ٹی آئی اسی روز بات چیت کے عمل سے علیحدہ ہو گئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں