1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے انتخابات سے افغانوں کی توقعات

11 مئی 2013

پاکستان میں آج گیارہ مئی کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کو پڑوسی ملک افغانستان میں بھی اہمیت کی دی جارہی ہے، جہاں اسلام آباد میں بنیاد پرست یا سخت گیر مذہبی حکومت کے قیام کو خطے کے لیے نقصان دہ خیال کیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/18Vzn
تصویر: dapd

افغانستان اور پاکستان کے درمیان طالبان عسکریت پسندوں کے قبائلی علاقوں میں مبینہ محفوظ ٹھکانوں، ڈیورنڈ لائن کا تنازعہ اور افغان امن عمل میں اسلام آباد کے کردار کے معاملات خاصے حساس نوعیت کے امور ہیں۔ پاکستان کی نئی حکومت ان معاملات کے بارے میں کیا طرز عمل اختیار کرے گی یہ کابل حکومت کے لیے خاصا اہم ہے۔ ڈیورنڈ لائن پر حال ہی میں دونوں ممالک کی فوج کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں ایک افغان اہلکار کی موت واقع ہوئی تھی۔ اسلام آباد کا موقف تھا کہ افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال ان کے فوجیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جبکہ کابل کا موقف تھا کہ پاکستان فوج نے افغان سرزمین پر چیک پوسٹ قائم کرنے کی کوشش کی تھی۔

افغان پارلیمان کی خاتون رکن شکریہ بارکزئی کے بقول حکومت بدلنے سے افغانستان بابت اسلام آباد کی پالیسیوں پر بہت زیادہ فرق نہیں پڑے گا تاہم پھر بھی ایک فوجی حکومت کے مقابلے میں جمہوری حکومت کو وہ بہتر قرار دیتی ہے۔ ’’ جب تک افغانستان سے متعلق پاکستان کی فوج اپنی پالیسی نہیں بدلے گی، تب تک سویلین حکومتوں میں شخصیتوں یا چہروں کی تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑےگا۔‘‘ افغانستان میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن کے نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان کو ان انتخابات میں زیادہ نشتیں ملیں گی۔

Afghanistan Demonstration gegen Pakistan in Kandahar
قندھار میں ایک حالیہ پاکستان مخالف مظاہرہتصویر: DW/I. Speasaly

کابل میں پاکستانی امور کے ماہر احمد سعیدی کہتے ہیں کہ غالب امکان یہی ہے کہ نواز شریف دیگر جماعتوں کو ساتھ ملا کر حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، ’’ نواز شریف کے اقتدار میں آنے سے افغانستان کے حالات پر بہت زیادہ اچھے اثرات تو مرتب نہیں ہوں گے لیکن پاکستان میں استحکام اور اقتصادی ترقی کا امکان موجود ہے۔‘‘ پاکستان کے اندر رہنے والے افغان پناہ گزین البتہ انتخابات کے حوالے لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں۔

بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایسے افغان شہری، جن کی آبائی زمینیں تاریخی طور پر دونوں ممالک میں موجود ہیں اور جن کے پاس پاکستانی شہریت ہے وہ البتہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔ بلوچستان کے ایک صحافی عتیق اللہ نے بتایا کہ صوبے کے لوگوں کا رجحان قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کی جانب ہے۔ کراچی میں افغان پناہ گزینوں کے نمائندے حاجی عبد اللہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں انہیں ایک ہی نظر سے دیکھتی ہیں اور افغان پناہ گزینوں کو ان سے نیک خواہشات وابستہ ہیں۔

رپورٹ: sks/ حسین سیرت

ادارت:ai / نجیب اللہ زیارمل