1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی اقتصادی شہ رگ، کراچی کو تجارتی نقصانات کا سامنا

رفعت سعید کراچی26 نومبر 2013

تحريک انصاف کے پشاور ميں دھرنے اور نيٹو سپلائی کی گاڑيوں کو روکنے کے اثرات ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ پر مرتب ہورہے ہيں جہاں کنٹينرز اور ٹريلرز رکنے کی وجہ سے سرگرمياں معطل ہوکر رہ گئی ہيں۔

https://p.dw.com/p/1AOnY
تصویر: DW

نيٹو اور افغان ٹرانزٹ ٹريڈ لے جانے والے ٹرانسپورٹرز نے سکيورٹی وجوہات کی بنا پر پورٹ سے کنٹينرز اٹھانے سے انکار کرديا ہے۔ کراچی کی بندرگاہ پر اس وقت 600 کنٹينرز پڑے ہيں جس ميں نيٹو افواج کے لئے کھانے پينے کی اشياء اور دیگر ضروری سامان موجود ہے۔

کراچی کی دونوں بندرگاہوں سے روزانہ اتحادی افواج کے علاوہ اقوام متحدہ کے ذيلی اداروں اور افغان ٹرانزٹ ٹريڈ کا سامان ٹريلرز اور ٹرکوں کے ذريعے طورخم اور چمن کے ذريعے افغانستان پہنچايا جاتا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ معمول کے دنوں ميں روزانہ 350 گاڑيوں کی آمدورفت افغانستان کے لئے ہوتی ہے تاہم سياسی جماعتوں کے حاليہ احتجاج اور ڈرائيورز پر تشدد کی وجہ سے يہ گاڑيوں کی آمد و رفت عارضی طورپر معطل کردی گئی ہے۔

NATO Öl Vorrat Tankwagen
کراچی کی بندرگاہ سے جانے والے ٹريلرز اور ٹرکوں ميں افغانستان کے لئے تاجروں کا مال بھی بھيجا جاتا ہےتصویر: DW

آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ايسوسی ايشن کے چيئرمين نسيم شنواری نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سياسی جماعتوں سے اپيل کريں گے کہ وہ ڈرائيورز پر تشدد نہ کريں کيونکہ کراچی کی بندرگاہ سے جانے والے ٹريلرز اور ٹرکوں ميں افغانستان کے لئے تاجروں کا مال بھی بھيجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس صورت حال ميں ٹرانسپورٹرز کو بے حد نقصان ہورہا ہے۔ ٹرانسپورٹ تنظيموں کا کہنا ہے کہ ان کے ٹريلرز پر لدے ہوئے سامان کی انشورنس ہوتی ہے جبکہ ڈرائيورز اور ان کی گاڑيوں کو ہر لمحہ نقصان پہنچنے کا انديشہ ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سياسي جماعتيں اپنے احتجاج کے حوالے سے پہلے آگاہ کرديں تو وہ اپنی گاڑياں کراچي سے روانہ نہيں کريں گے مگر جب پشاور يا چمن پہنچ کر احتجاج کی وجہ سے گاڑياں کھڑی کرنا پڑتی ہيں تو پھر اس تاخير کا جرمانہ جو 50 سے 80 ڈالر روزانہ ہوتا ہے ٹرانسپورٹرز کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کمپني والے اس بات کا برملا اعتراف کرتے ہيں کہ افغانستان سامان کی ترسيل کا کام منافع بخش ضرور ہے مگر اتنا ہی پرخطر بھی ہے۔

ملک کے ممتاز تاجر رہنما ايس ايم منير نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نيٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ ٹريڈ کا سامان رکنے سے ملک کو زرمبادلہ کا نقصان ہورہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر پر آگئے ہيں اس وقت ملک کو ڈالر کی ضرورت ہے۔ لہٰذا وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہيں کہ افغان ٹرانزٹ ٹريڈ اور نيٹو کی سپلائی کو بحال کرنے کے اقدامات کئے جائيں۔

Bildergalerie Eisenbahn Karachi Pakistan
سلامتی کی صورتحال کی خرابی کراچی کے بنیادی ڈھانچے کو بہت حد تک خراب کر چُکی ہےتصویر: DW/I.Ahmad

صنعت کار اختيار بيگ کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹريڈ کے ٹرکوں کو روکنا درست اقدام نہيں ہے۔ پاکستان ان معاہدوں کے تحت اس سامان کی ترسيل کو يقينی بنانے کا پابند ہے۔ ہميں ايسا ميکنزم بنانا ہوگا جس سے افغانستان کے ساتھ ٹريڈ متاثر نہيں ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر يہ بحران زيادہ عرصہ چلا تو 300 ملين ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔ جس کے ہم موجودہ حالات ميں متحمل نہيں ہوسکتے۔

معاشی تجزيہ کاروں کی رائے ميں سياسی جماعتيں ڈرون حملوں کی بندش کا مطالبہ کرکے محض سياست کررہی ہيں، معاشی تجزيہ کار ڈاکٹر شاہد حسن صديقي کے بقول جب آئی ايم ايف سے قرضہ کی پہلی قسط 542 ملين ڈالر کی رقم امريکا کی سفارش پر جاری کی گئی تو ادھر سے اندازہ لگايا جاسکتا ہے کہ حکومت اور سياسی جماعتيں نيٹو سپلائی اور ڈرون حملوں کي بندش کے مطالبہ پر قائم رہ کر ملک کو مالی بحران سے کيسے نکال سکتی ہيں۔