1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کرکٹ بورڈ، نجم سیٹھی پھر فارغ

شکور رحیم، اسلام آباد10 جولائی 2014

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلٰی وزیراعظم نواز شریف نے نجم سیٹھی کو چیئرمین پی سی بی کے عہدے سے ہٹا تے ہو ئے انتطامی کمیٹی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CZYn
تصویر: AFP/Getty Images

اس ضمن میں وفاقی حکومت کی جانب سے آج جمعرات 10 جولائی کے روز ایک نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔ بین الصوبائی رابطے کی وزارت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکشن کے مطابق وزیر اعظم نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جمشید علی کو کرکٹ بورڈ کا قائم مقام چیئرمین اور الیکشن کمشنر مقرر کر دیا گیا ہے۔ انہیں 30 دن کے اندر پی سی بی کے نئے آئین کے تحت الیکشن کرانے کا بھی کہا گیا ہے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے متعلق کرکٹ بورڈ کے سابق چئیرمین ذکاء اشرف اور نجم سیٹھی کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

سابق حکومت نے ذکاء اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا تھا
سابق حکومت نے ذکاء اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا تھاتصویر: DW

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عد الت میں پی سی بی کے نئے آئین کا مسودہ پیش کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز پی سی بی کے نئے آئین کی منظوری دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجم سیٹھی 10 رکنی گورننگ بورڈ کے رکن ہوں گے۔ وزیر اعظم نے اپنا صوابدیدی اختیار استعمال کرتے ہوئے ان کا نام گورننگ بورڈ میں شامل کیا ہے۔

اس پر ذکاء اشرف کے وکیل امتیاز صدیقی نے نجم سیٹھی کی گورننگ باڈی میں شمولیت پر اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ نجم سیٹھی بورڈ میں شامل ہوئے تو میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو دوبارہ لے کر آئیں گے۔

بین الصوبائی رابطے کی وزارت کی وکیل عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ نئے آئین کے مطابق اگر چیئرمین کوئی غلط کام کرے گا تو پیٹرن اسے ہٹا سکتا ہے۔ نئے آئین کے تحت چیئرمین کی تعلیمی قابلیت کم از کم گریجوایٹ رکھی گئی ہے تاکہ وہ عالمی کرکٹ ایجنسی سے رابطہ رکھ سکے۔

بینچ میں شامل جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم سے پوچھ کر بتائیں کہ کیا نجم سیٹھی کی جگہ کسی دوسرے شخص کو بورڈ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس سوال کا جواب دینے کے لیے اٹارنی جنرل نے کل تک کی مہلت طلب کی تو عدالت نے مقدمے کی سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔

حکومت پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو بچانے کے لیے سنجیدہ ہے، عاصمہ جہانگیر
حکومت پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو بچانے کے لیے سنجیدہ ہے، عاصمہ جہانگیرتصویر: Mukhtar Khan/AP/dapd

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے حکومتی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ عدالت کرکٹ بورڈ کی بہتری کے لیے کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’ان کی ایک شرط تھی ذکاء اشرف صاحب کی کہ اگر میں نہیں آؤں گا تو پھر نجم سیٹھی صاحب بھی نہیں آئیں گے اور عدالت اس بات پر مائل تھی اور ان کا یہ خیال تھا کہ کہ اس ادارے کو چلنا چاہیے کیونکہ ان کے دماغ میں یہ بھی یہ بات تھی کہ اگر وہ اب بھی کوئی فیصلہ دے دیں تو پھر کوئی جاکر نیچے سے سٹے آرڈر لے آئے تو پھر اس اس ادارے کی کارکردگی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔‘‘

خیال رہے کہ سابق حکومت نے ذکاء اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ تاہم موجودہ حکومت نے صحافی نجم سیٹھی کو اس عہدے پر بٹھایا جسے ذکاء اشرف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جس کے بعد عدالتی کاروائیوں کا ایک ایسا سلسلہ چل پڑا جس کے نتیجے میں ذکاء اشرف دو مرتبہ جبکہ نجم سیٹی تین مرتبہ عہدے پر بحال ہوئے۔

مبصرین کے مطابق سیاسی وابستگیوں اور ذاتی دوستیوں کی بنیاد پر تقرریوں نے چیئرمین پی سی بی کے عہدے کو میوزیکل چیئر بنا دیا جس سے ملک میں کرکٹ کے کھیل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

تاہم عاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو بچانے کے لیے سنجیدہ ہے: ’’حکومت نے تو اپنا ذہن کلیئر رکھا ہوا تھا اور بار بار عدالتوں میں یہ کہا جارہا تھا کہ وہ اس نظام کو بدلنا چاہتی ہے۔ ایک نیا آئین لا کر اس ادارے کا حجم کم کر کے اس کی گورننس کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔ تو اب انہوں نے الیکشن کمشنر کو بٹھایا ہے۔ اسے چیئرمین کا عہدہ بھی دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تیس دن کے اندر الیکشن کرائے۔‘‘