پاکستان کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
11 فروری 2021پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج کی طرف سے آج جمعرات گیارہ فروری کے روز بتایا گیا کہ یہ میزائل ایک 'ہائی پریسیژن‘ ہتھیار ہے، جو زمین سے فائر کیے جانے کے بعد خشکی پر یا کسی سمندری علاقے میں بھی 490 کلو میٹر یا تقریباﹰ 280 میل کی دوری تک اپنے ٹارگٹ کو بڑے نپے تلے انداز میں نشانہ بنا سکتا ہے۔
کشمیر میں کنٹرول لائن پر تازہ خونریز جھڑپیں، پاکستانی فوجی ہلاک
پاکستان آرمی کے جاری کردہ بیان کے مطابق بابر نامی اس کروز میزائل کا تجربہ ایک 'انتہائی جدید، ملٹی ٹیوب میزائل لانچ وہیکل‘ سے کیا گیا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ میزائل کہاں سے ٹیسٹ فائر کیا گیا۔
صدر اور وزیر اعظم کی طرف سے مبارک باد
پاکستانی فوج کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملکی صدر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے اس بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے پر ملکی فوجی قیادت اور فوج کے سائنسدانوں اور انجینیئرز کو مبارک باد دی ہے۔
بھارت کسی جعلی حملے کی حماقت سے باز رہے، عمران خان
پاکستان جنوبی ایشیا کی ایک ایسی علاقائی طاقت ہے، جس کے حریف ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ تعلقات زیادہ تر انتہائی کشیدہ ہی رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی اعلانیہ طور پر بہت سے ایٹمی ہتھیاروں کی مالک عسکری طاقتیں بھی ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے کے ہدف
پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگراموں کا ہدف بنیادی طور پر ہمسایہ ملک بھارت ہے۔ اسلام آباد میں ملکی سیاسی اور عسکری قیادت کی طرف سے اکثر بین السطور میں کہا جاتا ہے کہ ملکی جوہری اور میزائل پروگراموں کا مقصد بھارت کی طرف سے لاحق خطرات کا تدارک ہے۔
عاصم سلیم باجوہ کے خاندان کے مبینہ اثاثے، رپورٹ اور ردِ عمل
دوسری طرف بھارت بھی تقریباﹰ اسی طرح کے موقف کے ساتھ وقفے وقفے سے میزائل ٹیسٹ کرتا رہتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین دیرینہ کشیدگی کی اہم ترین وجہ جموں کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے سے متعلق جھگڑا ہے، جس پر دونوں ہی اپنی اپنی پوری ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔
بھارت کا نواں ڈرون مار گرایا: آئی ایس پی آر
اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین آج تک ہونے والی تین جنگوں میں سے دو کی وجہ بھی کشمیر کا تنازعہ ہی بنا تھا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات آج بھی انتہائی کشیدہ ہیں۔
م م / ا ا (اے پی)