1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا افغان امن عمل کی حمایت کا اعادہ

شکور رحیم، اسلام آباد26 اگست 2013

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کابل حکومت کی مدد کرے گا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے انہیں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

https://p.dw.com/p/19WMM
تصویر: AFP/Getty Images

پیر کے روز ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں افغان صدر نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ تمام امور پر بات چیت کی ہے۔ ان کے بقول’’ میں نے مذاکرات میں افغان عوام کی دونوں ممالک میں امن واستحکام کی خواہش کا اظہار کیا اور انتہاپسندی کے خلاف مشترکہ جنگ اور افغانستان میں مفاہمت اور قیام امن کے لیے بھی بات چیت کی‘‘۔ حامد کرزئی نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان امن عمل کے حوالے سے طالبان اور اعلی افغان امن کونسل میں مذاکرات کے لیے مواقع کی فراہم میں معاونت کے لیے مدد بھی کرے گا۔ افغان صدر نے کہا: ’’ دونوں ملکوں کے لیے بنیادی تشویش کا سبب ان کے شہریوں کو در پیش سلامتی کی مخدوش صورتحال اور حکومتوں اور سکیورٹی فورسز پر دہشت گردی کے حملے ہیں۔ یہ وہ ایریا ہے جو دونوں حکومتوں کی ترجیح اور فوکس ہونا چاہیے۔ اور اسی امید کے ساتھ میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہوں‘‘۔

افغان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شعبے میں امکانات پر بھی بات چیت کی گئی اور پاکستانی وزیر اعظم نے اس بارے میں چند منصوبوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔

Taliban Anschlag auf NATO Logistikzentrum in Kabul
پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ طور پر دہشت گردی کا سامنا ہےتصویر: Reuters

اس موقع پر میاں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی افغانستان کے ساتھ وابستہ ہے اور پاکستان افغانستان میں قیامِ امن کے لیے عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ میں نے صدر کرزئی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے بین الاقوامی برادری کے اقدامات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن معاونت جاری رکھے گا۔ پاکستان افغانستان میں استحکام کے لیے علاقائی کوششوں کو تقویت پہنچانے میں بھی مدد دے گا ‘‘۔

پاکستانی وزیرِاعظم کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ مشترکہ ہائیڈل پراجیکٹ، اور دوسرے معاشی معاہدوں پر بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے کئی منصوبےمکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ان منصوبوں میں دریائے کنڑ پر پاور پلانٹ لگائے جائیں گے اور طورخم جلال آباد کیرج وے کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طورخم تا جلال آباد اور چمن تاسپین بولدک ریلوے لائن بھی بچھائی جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا۔

دریں اثناء افغان صدر حامد کرزئی نے صدر آصف زرداری سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاک افغان تعلقات سمیت خطے کی صورتحال اور طالبان کے ساتھ مفاہمتی عمل کا موضوع زیر بحث آیا۔ صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن و سلامتی پاکستان کے مفاد میں ہے۔ صدر زرداری کے بقول پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشتگردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔