1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان میں ’ڈیجیٹل دہشت گردی' کے خلاف خصوصی عدالتیں قائم

24 جولائی 2024

حکومت کے مطابق ان خصوصی عدالتوں کا مقصد "ڈیجیٹل دہشت گردوں" اور ورچوئل ورلڈ میں ڈیجیٹل مواد کے ذریعہ "ریاست مخالف پروپیگنڈا" پھیلانے والوں پر نکیل کسنا ہے۔ یہ عدالتیں 'پیکا ایکٹ' 2016 کے تحت قائم کی گئیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ieNT
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ فوج اور اس کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر 'ڈیجیٹل دہشت گردی' فعال ہے
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ فوج اور اس کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر 'ڈیجیٹل دہشت گردی' فعال ہےتصویر: onathan Raa/Sipa USA/picture alliance

پاکستان کی وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور اعلیٰ شخصیات کے خلاف پروپیگنڈا اور نفرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے منگل کے روز الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 کے تحت اسلام آباد میں خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ان عدالتوں میں ڈیجیٹل دہشت گردوں اور ورچوئل ورلڈ میں ڈیجیٹل مواد کے ذریعہ ریاست مخالف پروپیگنڈا پھیلانے میں مبینہ طورپر ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

'عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، انسداد دہشت گردی مہم ہے'، پاکستانی فوج

پاکستانی فوج کو ’موجودہ عدالتی نظام پر اعتبار نہیں‘

پاکستان کی وزارت قانون کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 جون کے فیصلے کی روشنی میں اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد کیا گیا اور اس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری لی گئی ہے۔

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گرد جعلی خبروں کی بنیاد پر فوج، اس کی قیادت اور فوج اور عوام کے درمیان تعلقات پر حملہ کر رہے ہیں
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گرد جعلی خبروں کی بنیاد پر فوج، اس کی قیادت اور فوج اور عوام کے درمیان تعلقات پر حملہ کر رہے ہیںتصویر: W.K. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستانی فوج کا بیان

دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے ایک دن قبل ہی پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ فوج اور اس کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر 'ڈیجیٹل دہشت گردی' فعال ہے۔ انہوں نے کہا تھا،"ڈیجیٹل دہشت گرد جعلی خبروں کی بنیاد پر فوج، اس کی قیادت اور فوج اور عوام کے درمیان تعلقات پر حملہ کر رہے ہیں۔''

پاکستانی حکام صحافیوں اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنائیں، سی پی جے

فوجی عدالتوں کے خلاف گزشتہ فیصلے کی معطلی تنقید کی زد میں

پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران، انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث انتہاپسندوں اور' ڈیجیٹل دہشت گردوں' کا فوج اور اس کی قیادت کو نشانہ بنانے کا مشترکہ مقصد تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''ڈیجیٹل دہشت گرد'' معمول کی دہشت گردوں کی طرح ہی معاشرے پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے لیے موبائل فون، کمپیوٹر، جھوٹ، جعلی خبروں اور پروپیگنڈا جیسے آلات استعمال کر رہے ہیں۔ " اور اگر "ڈیجیٹل دہشت گردوں کو نہ روکا گیا تو انہیں مزید اسپیس ملے گا۔ اس لیے ہم ان غیر قانونی عناصر کو اجازت نہیں دے سکتے، جو اس ملک کو ایک نرم ریاست بنانا چاہتے ہیں۔''

ڈیجیٹل سکیورٹی سے ماوراء پاکستانی ننھا ٹک ٹاکر

'ڈیجیٹل دہشت گردی' کیا ہے؟

ماضی قریب میں پاکستان کی اعلیٰ سول اور عسکری قیادت اکثر ”ڈیجیٹل دہشت گردی" کا فقرہ استعمال کرتی رہی ہے، جس میں نہ صرف اسے شکست دینے کا عزم کیا گیا ہے بلکہ اس کے پیچھے موجود تمام لوگوں کا احتساب بھی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

حکمران اتحاد بنیادی طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو ڈیجیٹل دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے حال ہی میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کو پاکستان میں طالبان کو واپس لانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تارڑ نے کہا تھا کہ ایک طرف ”دہشت گردوں" کو پناہ دی گئی اور دوسری طرف انہوں نے مبینہ طور پر جی ایچ کیو اور دیگر ریاستی اداروں پر حملے کئے۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی نے نیشنل ایکشن پلان یعنی ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا منصوبے کو عملی طور پر ختم کر دیا۔

خیال رہے کہ پیکا قانون کو اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نافذ کیا تھا۔ا س نے دلیل دی تھی کہ صدیوں پرانا قانونی ڈھانچہ اکیسویں صدی کے جدید ترین آن لائن خطرات سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔

 ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)