1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ٹرین حادثہ: ریل سروسز بحال، ہلاکتوں کی تعداد 63

8 جون 2021

پاکستان کے گھوٹکی میں پیر کے روز ہونے والے ٹرین حادثے کے بعد ریلیف آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور29 گھنٹوں بعد ٹرینوں کی آمد و رفت بحال ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3uZ85
Pakistan Zugunglück
تصویر: Xinhua/imago images

پاکستانی صوبہ سندھ کے گھوٹکی میں سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس ٹرینوں کے درمیان حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 63  ہوگئی ہے جبکہ درجنوں زخمی افراد اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ آرمی اور سول انجینیئروں نے حادثے کی شکارٹرینوں کے ڈبوں کو ریلوے لائن سے ہٹا دیا ہے اور متاثرہ ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام آخری مرحلے میں ہے۔

پاکستانی ریلوے نے حادثے میں ہلاک ہونے والے 63 افراد کی آج منگل کے روز تصدیق کر دی۔ انہوں نے دو فہرست جاری کی ہیں۔ ایک میں 51 افراد کے نام ہیں جب کہ دوسری فہرست میں بارہ غیر شناخت شدہ افراد کا ذکر ہے۔

صوبائی ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں نوزائیدہ بچوں سے لے کر 81 برس کی عمر کی ایک خاتون شامل تھیں۔

Pakistan Zugunglück
تصویر: AFP/Getty Images

تحقیقات کا حکم جاری

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے اس ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزارتِ ریلوے کے ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات 24 گھنٹے کے اندر مکمل کی جائیں گی۔

ریلوے کے انجینئر جہاں زیب نے خبررسا ں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”یہ ان کی گزشتہ دس سال کی سروس کے دوران اب تک کا سب سے ہلاکت خیز حادثہ ہے۔" 

پاکستانی ریلویز کے ایک ترجمان نے بتایا تھا کہ حادثہ اس وقت پیش آیا تھا جب کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر دوسرے ٹریک پر گر گئیں جس پر راولپنڈی سے کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس آ رہی تھی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ سر سید ایکسپریس کے انجن ملت ایکسپریس کے ڈبوں سے ٹکرا گئے۔

علی الصبح تقریباً ساڑھے تین بجے جس وقت یہ حادثہ پیش آیا اس وقت دونوں ٹرینوں پر لگ بھگ بارہ سو افرا د سوار تھے اور ان میں سے بیشتر نیند میں تھے۔

Pakistan Zugunglück
تصویر: Waleed Saddique/dpa/AP/picture alliance

خستہ حال عوامی ٹرانسپورٹ نظام

اس ٹرین حادثے نے پاکستان میں عوامی ٹرانسپورٹ نظام اور بالخصوص ریل نیٹ ورک کی خستہ حالی پر ایک بار پھر بحث شرو ع کردی ہے، جس پر دہائیوں سے بہت کم سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

ریلوے کے سابق وزیر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کہ جس سیکشن پر یہ حادثہ پیش آیا اس کی حالت اچھی نہیں ہے جبکہ موجودہ وزیر ریل اعظم سواتی نے اسے 'حقیقتاً خطرناک‘ بتایا۔

قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں حادثے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ریلوے کے حفاظتی نظام میں نقائص کی نشاندہی کے لیے جامع تحقیقات کے احکامات بھی جاری کر رہے ہیں۔

صدر عارف علوی نے ٹرین حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔

اطلاعات و نشریات کے وزیر چوہدری فواد حسین نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حادثہ دہشت گردی کا نتیجہ ہے یا پھر تکنیکی خرابی یا انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

ج ا/ ص ز  (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)