1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: نئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے اگلی بڑی ایشین مارکیٹ؟

30 جنوری 2020

پاکستان کی آبادی 220 ملین سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ اس کا ایک بڑا حصہ ایسے نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال شوق سے کرتے ہیں۔ یہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3X0w1
Karachi Pakistan traders Strike against IMF budget
تصویر: DW/R. Saeed

لندن میں قائم ایک مواصلاتی کمپنی 'دا کانٹینٹ آرکیٹیکٹس‘ کی بانی حنا حسین کہتی ہیں، ''گزشتہ چند برسوں سے پاکستان کا ٹیک ایکو سسٹم آہستہ آہستہ رفتار پکڑ رہا ہے۔ اس ملک میں ٹیکنالوجی ٹیلنٹ موجود ہے اور یہ مقابلتا سستا بھی ہے۔ یہ مجھ جیسے بانیوں کے لیے مثالی صورتحال ہے، جن کے کاروبار ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔‘‘

حنا کی کمپنی کراچی میں ایک ڈویلپمنٹ ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ تجارتی مرکز کراچی کو ٹیکنالوجی حب بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسپورٹیشن اسٹارٹ اپ کریم کا آغاز بھی یہاں پر ہی کیا گیا تھا، جسے اوبر نے مارچ دو ہزار انیس میں تین عشاریہ ایک بلین میں خریدا ہے۔ اس کمپنی کے تمام سافٹ ویئرز کی تیاری کا آغاز اسی شہر میں ہوا تھا۔

حنا حسین کا کہنا تھا کہ کراچی میں ٹیکنالوجی کی مارکیٹ میں ترقی پورے پاکستان میں پائے جانے والے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔ پاکستان کے ایکو سسٹم سے متعلق میک کینزی اینڈ کو کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے۔  اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سن دو ہزار دس سے پاکستان میں 720 ٹیکنالوجی بیسڈ کاروبار شروع کیے گئے اور ان میں سے 67 فیصد کامیابی کے ساتھ اب بھی کام کر رہے ہیں۔

غیرمعمولی ترقی

پاکستانی کے اقتصادی حالات سے واقف بہت سے ماہرین کے مطابق اس ترقی کے پیچھے کوئی ایک وجہ کارفرما نہیں ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں کام کرنے والے ٹیکنالوجی پروفیشنل اسکندر پٹودی کے مطابق دنیا میں ٹیکنالوجی زور و شور سے پھل پھول رہی ہے لیکن بڑی کمپنیاں پاکستان کی مارکیٹ میں ابھی تک داخل نہیں ہوئیں، تو یہ صرف وقت کی بات تھی کہ سرمایہ کار اس منڈی کا نوٹس لیتے۔ ان کے مطابق چند ایک ڈیجیٹل کمپنیوں کو اس وقت فنڈنگ ملی ہے، جب پاکستان معیشت کے حالات ٹھیک نہیں، ''اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نوجوانوں کی ایک بہت بڑی منڈی ہے۔ ٹیکنالوجی کے صارفین زیادہ ہیں، تھری جی اور فور جی نیٹ ورکس بڑھ رہے ہیں۔‘‘

 اسکندر پٹودی  کے مطابق مئی دو ہزار اٹھارہ میں پاکستان کے پہلے ای کامرس پلیٹ فارم 'دراز‘ کو چین کے 'علی بابا گروپ‘ نے تقریبا دو سو ملین ڈالر کے عوض خرید لیا تھا، ''یہ ایک ابتدائی اشارہ تھا کہ کچھ ہونے جا رہا ہے۔‘‘ اس کے بعد سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ ایک مصری ایپ بیسڈ بس سروس کی بنیاد گیارہ ماہ پہلے رکھی گئی تھی۔  یہ کمپنی اگست دو ہزار انیس تک 12 ملین ڈالر کی فنڈ ریزنگ کر چکی تھی۔ امریکی وینچر کیپٹیل ( وی سی) گروپ کی کمپنی فرسٹ راؤنڈ کیپیٹل گزشتہ ایک عشرے کے دوران کسی ایشیائی ملک میں سرمایہ کاری کرنے والی پہلی کمپنی ہے۔

ایک نئے ڈیجیٹل دور کا آغاز

پاکستان کو ڈیجیٹل بنانا اسلام آباد حکومت کی ترجیحات میں بھی شامل ہے تاکہ ایک ایسا ماحول پیدا کیا جا سکے، جس میں ٹیکنالوجی بیسڈ کاروبار کا آغاز ہو اور معاشی ترقی ممکن ہو سکے۔ دسمبر میں 'ڈیجیٹل پاکستان‘ پروگرام کا افتتاح بھی اسی طویل المدتی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ 'ڈیجیٹل پاکستان‘ پروگرام کی سربراہ اور سابقہ گوگل ایگزیکٹیو تانیہ ایدروس  کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کا مقصد رسائی اور کنیکٹیویٹی کا بڑھانا اور ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ساتھ ای گورننس کو متعارف کروانا ہے۔ اس کے دیگر مقاصد میں ایک ایسا تجارتی ماحول پیدا کرنا ہے، جس سے نئی کاروباری کمپنیوں اور جدت کو مدد مل سکے۔

مریم پارٹنگٹن / ا ا / ب ج