1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں گرمی کی لہر، ریڈ الرٹ جاری

4 مئی 2018

پاکستان کے جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے زائد ہو جانے کے بعد حکام نے کراچی میں گرمی کی لہر سے خبردار کیا ہے۔ حکام نے ہسپتالوں اور دیگر اداروں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xBo3
Pakistan Hitzewelle
تصویر: picture-alliance/AA/S. Mazhar

ملک کے جنوبی اور ساحلی علاقوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہو چکا ہے جب کہ محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا بھی رک چکی ہے۔ اس صورت حال میں خطرہ ہے کہ کراچی میں ایک مرتبہ پھر گرمی کی شدید لہر آ سکتی ہے۔

پیشگی اقدامات کے سبب کراچی کے شہری نقصانات سے محفوظ رہے

کراچی میں سن 2015 میں گرمی کی لہر کے باعث قریب دو ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ کراچی انتظامیہ کے ایک اہلکار نثار درانی نے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہم نے ہسپتالوں اور بچوں کی نگہداشت کے مراکز کو کہا ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت حال کا سامنا کرنا کے لیے تیار رہیں۔‘‘

درانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ہدایات کی ہیں کہ وہ گھروں ہی میں رہیں اور دھوپ میں جانے سے جتنا ممکن ہو گریز کریں جب کہ اس دوران پانی بھی پیتے رہیں۔

محکمہ موسمیات کے کراچی میں دفتر کے سربراہ شاہد عباس نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ بیس ملین آبادی کے شہر کراچی میں جمعرات کے روز درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا تھا جب کہ جمعے کے روز بھی درجہ حرارت اتنا ہی رہا۔ عباس کے مطابق، ’’پریشانی کا سبب یہ ہے کہ ہوا میں نمی کا تناسب اسی فیصد کے قریب ہے۔‘‘

بحیرہ عرب میں ہوائیں چلنے کے بعد توقع ہے کہ ہفتے کے روز سے ساحلی علاقوں میں درجہ حرارت میں کمی ہو گی۔ تاہم بلند درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کو پیش نظر رکھتے ہوئے گرمی کی لہر کا خطرہ موجود ہے۔

سن 2015 میں رمضان کے مہینے میں شدید گرمی کی لہر آئی تھی اور ایسے شدید موسم اور روزوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی زیادہ رہی تھی۔

پاکستان بھارت اور چین جیسے صنعتی ممالک کے درمیان واقع ہے جس کے باعث موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی یہ جنوبی ایشائی ملک بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

اتوار کے روز پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر نواب شاہ میں بھی درجہ حرارت پچاس ڈگری سے زائد رہا تھا جو کہ اپریل کے مہینے میں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت سب سے زیادہ تھا۔

ش ح / ا ب ا (ڈی پی اے)

ماحولیاتی تبدیلیاں خواتین کو زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں